اسلام آباد (وائس آف ایشیا) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کی حوالگی پر مشروط رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت ایدیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کی حوالگی پر مشروط رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار واپس آئیں گے تو ہی انہیں انصاف ملے گا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے سوالنامہ بھیجا ہے جو ہم نے نیب کو بھیج دیا ہے، اب نیب کو ان سوالوں کے جواب دینے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ ہوگیا ہے جس کے بعد ہی ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یہ سوالنامہ بھیجاگیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹھیک ہے اس معاملے پر ایک مہینے کا وقت تو لگ ہی جائے گا اور اب تو اسحاق ڈارکی بیماری کا معاملہ بھی نہیں ہے‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کہتے ہیں جب مجھے انصاف ملے گا تب ہی واپس آؤں گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ لانگ ڈسٹنس انصاف تو نہیں مل سکتا نا؟. ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے سابق وزیرخزانہ کی واپسی کے لیے برطانیہ کو خط لکھ دیاہے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار کی بیماری کا ایشو کم ہے، وہ کہتے ہیں مجھے انصاف نہیں ملے گا، جب انصاف ملے گا پاکستان آؤں گا، نہیں معلوم وہ کس قسم کا انصاف چاہتے ہیں تاہم عدالت جس کو چاہئے طلب کر سکتی ہے۔
عدالت نے کیس میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ تک کے لئے ملتوی کردی۔واضح رہے اسحاق ڈار پاکستان میں ایک سے زائد مقدمات میں مطلوب ہیں اور ان کے خلاف پاناما لیکس کے تناظر میں نیب ریفرنس بھی دائر ہے جس میں وہ اشتہاری قرار دیے گئے ہیں.