پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

صدر کسی جج کو اس کے عہدے سے نہیں ہٹا سکتے،جسٹس میاں ثاقب نثار

datetime 18  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کا 17 رکنی فل کورٹ بینچ کل کو بھی بنیادی آئینی ڈھانچے سے متعلق حکومتی وکیل خالد انور کے دلائل پر سماعت جاری ر کھے گا ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت اعلیٰ عدلیہ کا اختیار ختم کرسکتی ہے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تعداد مقرر کرنے کا اختیار صدر کے پاس ہونے کے باوجود وہ کسی جج کو اس کے عہدے سے نہیں ہٹا سکتے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ آئین اچھا ہے یا برا ہم اس کے تحت حلف اٹھاتے ہیں ہم نے دوسرے ملک کا نہیں اپنے ملک کا آئین دیکھنا ہے سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے آج تک ایک بھی جج کیخلاف کارروائی نہ کرنے کی بات درست ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سوشلزم اسلام کا حصہ ہے جبکہ خالد انور نے دلائل میں کہا ہے کہ امریکہ میں ملٹری کورٹس بنائی گئی کسی نے مخالفت نہیں کی اگر وہاں بن سکتی ہیں تو یہاں کیوں نہیں ؟پچاس سالوں میں سپریم جوڈیشل کونسل نے کسی ایک جج کو بھی سزا نہیں دی انہوں نے یہ دلائل گزشتہ روز دیئے ۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 17 رکنی فل کورٹ بینچ نے پیر کے روز اٹھارہویں اور اکیسویں آئینی ترامیم کے خلاف دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کا آغاز کیا تو مسلم لیگ (ن) کی طرف سے حکومت کے وکیل خالد انور پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ ملک میں آئین کا بنیادی آئینی ڈھانچہ تو موجود ہے مگر آج تک اس پر کوئی عمل نہیں ہوا آئینی ڈھانچہ ان حدود کا تعین خود کرتا ہے یہ کسی قانون کے لیے ہوتا ہے خود قانون نہیں ہوتا آئین موجودہ شکل میں ماضی سے کہیں بہتر ہے پچاس سال کا عرصہ گزر گیا سپریم جوڈیشل کونسل آج تک کسی ایک بھی جج کیخلاف کارروائی نہیں کرسکی ہی اس کی فعالیت ہے اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ آپ یہ درست کہہ رہے ہیں خالد انور نے آئین پاکستان کے حوالے سے تاریخ بیان کرے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا جو بہت مقبول ہوا اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ آپ یہ بتائیں کہ اس ملک کا کوئی بنیادی آئینی ڈھانچہ ہے یا نہیں آپ اس بارے بتائیں باقی باتیں چھوڑیں ۔ جسٹس ثاقب نے کہا کہ آپ بات کریں مجھے تاریخ سے بہت دلچسپی ہے آپ اس بارے ضرورت بات کریں ۔ اس پر خالد انور نے کہا کہ ملک کا بنیادی آئینی ڈھانچہ تو موجود ہے مگر اس پر آج تک عمل نہیں ہوا آئین کے آرٹیکل تین کو سوویت یونین کے آئین سے لیا گا ہے اس پر جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ایسا نہیں ہے یہ آرٹیکل سوویت یونین کے آئین سے نہیں لیا گیا خالد انور کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ میں فوجی عدالتیں بنائی گئیں کسی نے مخالفت نہیں کی اگر وہاں بن سکتی ہیں تو یہاں پر کیوں نہیں جبکہ ہمارے حالات ان سے بھی قدرے مختلف ہیں دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بالاآخر اقدامات کرنا ہوں گے حالات یہ ہیں

مزید پڑھئے:پاکستانی گاؤں جن کی حیرت انگیز خصوصیات جان کر آپ کا سر بھی فخر سے بلند ہو جائے گا

کہ دنیا بھر سے ٹیمیں حالات کی وجہ سے ہمارے ہاں آنے کو تیار معاملات عجیب اجاز سے چل رہے ہیں ججز کے تقرر میں صرف ججز کو ہی اختیر دینے سے معاملات پتہ نہیں ہوں گے اس دوران جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ علامہ اقبال نے اپنے خط میں کہا تھا کہ سوشلز اسلام کا حصہ ہے خالد انور کے دلائل جاری تھے کہ عدالت کا وقت ختم ہونے کی وجہ سے مزید سماعت آج منگل تک کے لئے ملتوی کردی گئی ۔



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…