جمعرات‬‮ ، 12 دسمبر‬‮ 2024 

شہریوں کی مالی معلومات قومی شناختی کارڈ سے منسلک کرنے کی تجویز مسترد

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ (اے جی پی) کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے مالی اور بینکاری نظام کو ملک کے رجسٹریشن اور ڈیٹا بیس اتھارٹی سے منسلک کرنے کی تجویز مسترد کردی۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ نے امریکی شہریوں کے ڈیٹا کی طرز پر پاکستان میں بھی مالی اور بینکاری نظام کو

نادرا کی جانب سے جاری کردہ ’چپ والے‘ (اسمارٹ) قومی شناختی کارڈ سے منسلک کرنے کی تجویز دی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ تجویز کو مسترد کرنے کی وجہ یہ ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) صرف شہریوں کی رجسٹریشن کرنے والا ادارہ ہے اور یہ کسی بھی طرح مالی معاملات سے منسلک نہیں، جس کے باعث یہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام میں کردار نہیں ادا کرسکتا۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستانی اقدامات غیر تسلی بخش قرار ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس کو مالی معاملات سے منسلک کرنے سے تیسری پارٹی کو رسائی مل جائے گی، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قواعد کے تحت لوگوں کے مالی معاملات کی رازداری کی خلاف وزری ہوگی۔ اس سلسلے میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد آنے والے ’اے پی جی’ کے وفد نے عوام کی جانب سے غریبوں اور مدارس میں دیے جانے والے صدقہ اور زکوٰۃ کی ادائیگی پر نظر رکھنے کے لیے ایک طریقہ کار ترتیب دینے کی بھی تجویز دی تھی، رقم کی اس منتقلی کی نگرانی کا فی الوقت کوئی نظام موجود نہیں۔ اس کے علاوہ حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذریعے ملک کے تمام ایئر پورٹ پر بیرونِ ملک سفر کرنے والے مسافروں کا ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے، جس میں ان کے پاس موجود غیر ملکی رقم کی تفصیلات درج ہوں۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اداروں کے درمیان تعاون میں اختلافات ہونے کے سبب ایسا کوئی میکانزم اب تک ترتیب نہیں دیا جاسکا جبکہ ابھی اس بات کا بھی تعین کرنا باقی ہے کہ کونسا ادارہ یہ معلومات اکٹھی کرے گا اور ملکی اداروں کے لیے جاری کرے گا اور کونسا ادارہ بین الاقوامی انسدادِ دہشت گردی کے اداروں کے ساتھ اس معلومات کا تبادلہ کرے گا۔ خیال رہے کہ ’اے پی جی‘

کے ذریعے حکومت نے بین الاقوامی اداروں سے انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تعاون کی درخواست بھی کی ہے۔ اے پی جی کا وفد حالیہ دورے کے حوالے سے تیار کردہ رپورٹ 19 نومبر کو پیش کرے گا جس کے بعد پاکستان کو ڈرافٹ موصول ہونے کے 15 دن کے اندر اپنا جواب جمع کروانا ہوگا، بعد ازاں یہ دستاویزات

(ایف اے ٹی ایف) کو فراہم کر دی جائیں گی۔ اس سلسلے میں اے پی جی کا وفد مارچ – اپریل 2019 میں پاکستان کا آئندہ دورہ کرے گا جس کی رپورٹ جولائی میں پیش کی جائے گی۔ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پاکستان کو آگاہ کیا جاچکا ہے کہ اگر ملک کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے تو آئندہ جائزے سے قبل ٹھوس اور مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے، بصورت دیگر پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں


شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…