بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’سنا ہے کہ کسی وزیر کے بیٹے کا معاملہ ہے‘‘ چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لے لیا، دو بڑی سرکاری شخصیات سپریم کورٹ میں طلب

datetime 29  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (وائس آف ایشیا)چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لیا اور اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میں کسی طور سیاسی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی قائم ہو گی۔ہم اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔

سنا ہے کہ کسی وزیر کے بیٹے کا معاملہ ہے۔ جس کے بعد چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ عدات میں پیش ہو کر وضاحت کریں کہ آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کیوں کیا گیا۔ یاد رہے کہ دو روز قبل آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کیا گیا۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد کو وفاقی وزیر کا فون نہ اْٹھانے پر عہدے سے ہٹا کر انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی۔ جان محمد پی ایس پی پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 20 کے آفیسر ہیں۔ ذرائع کے مطابق جان محمد کو وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون نہ سننے پر عہدے سے ہٹایا گیا۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی کا تنازعہ اپنے فارم ہاؤس کے قریب خیمہ بستی میں مقیم کچھ ناپسندیدہ عناصر سے چل رہا تھا۔ چند روز قبل اعظم سواتی کے گارڈز اور ان کے درمیان جھگڑا بھی ہوا تھا۔ وفاقی وزیر کا ناپسندیدہ عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے آئی جی اسلام آباد پر شدید دباؤ تھا۔ وفاقی وزیر کے شدید دباؤ کی وجہ سے جان محمد نے اعظم سواتی کا فون اٹینڈ کرنا ہی چھوڑ دیا تھا۔فون اٹینڈ نہ کرنے کی وجہ سے اعظم خان سواتی نے وزیراعظم عمران خان کو آئی جی کی شکایت لگائی اور ان کے رویے سے متعلق بتایا۔جس کے بعد آئی جی اسلام آباد کو عہدے سے ہٹانے کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔

وفاقی وزیر کے ہی دباؤ پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ہفتہ وار تعطیل کے روز جان محمد کو آئی جی کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا۔خیال رہے اس سے قبل آئی جی پنجاب طاہر خان کو بھی حکومت کے احکامات نہ ماننے پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا جبکہ ڈی پی او پاکپتن کا بھی خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر کی شکایت پر راتوں رات تبادلہ کیا گیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی اور ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ کئی روز تک ہیڈ لائنز کا حصہ بنا رہا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…