جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

میانمار کا مسلمان پناہ گزینوں کے مسئلے پر منعقد ہنگامی اجلاس میں شرکت سے انکا ر

datetime 17  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)میانمار کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ روہنجیا مسلمان پناہ گزینوں کی سمندر میں پھنسی کشتیوں کا ذمہ دار نہیں ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس مسئلے پر منعقد ہونے والے ہنگامی اجلاس میں بھی شرکت نہ کرے۔اس وقت بحیرہ انڈمان میں میانمار اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے ہزاروں پناہ گزین کشتیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جبکہ انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کی حکومتیں ان کشتیوں کی ذمہ داری لینے سے انکاری ہیں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق کشتیوں میں پھنسے پناہ گزینوں کی پانی اور خوارک کی کمی کی وجہ سے حالت کافی خراب ہے۔ان کشتیوں پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے پھینکی جانے والی خوراک اور پانی کو حاصل کرنے کے لیے پناہ گزینوں میں لڑائی بھی ہوئی ہے۔میانمار یا برما میں روہنجیا مسلمانوں کو ملک کا شہری تسلیم نہیں کیا جاتا اور حالیہ برسوں میں ہزارہا روہنجیا تعصب سے مجبور ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔پناہ گزینوں کے مسئلے پر تھائی لینڈ میں 29 مئی کو 15 ممالک کی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے تاہم میانمار کے صدارتی دفتر کے ڈائریکٹر ڑو ہتائے کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا اگر دعوت نامے میں ’روہنجیا‘ کا استعمال کیا گیا کیونکہ ان کا ملک روہنجیا کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔انھوں نے امریکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا:’ہم اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم چند ممالک کے ان الزامات کو قبول نہیں کریں گے کہ میانمار کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا۔‘ڑو ہتائے نے کہا کہ پناہ گزینوں کا مسئلہ میانمار کا نہیں ہے، یہ انسانی سمگلنگ کو روکنے میں کمزوری اور تھائی لینڈ کے قوانین کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔‘ادھرجمعرات کو پناہ گزینوں کی ایک کشتی کو ملائیشیا کی سمندری حدود سے نکال کر تھائی لینڈ کی سمندری حدود میں چھوڑ دیا گیا۔ جس کے بعد تھائی لینڈ کی بحریہ نے اس کو اپنی حدود سے نکال دیا اور اس وقت یہ میانمار کی سمندری حدود میں کھڑی ہے اور اب اسے یہاں سے نکلا جا رہا ہے۔کشتیوں پر موجود ایجنٹ تھائی لینڈ نہیں جانا چاہتے کیونکہ وہاں اس وقت انسداد سمگلنگ کارروائیاں جاری ہیں۔اس وقت کشتیوں پر سوار خواتین اور بچوں کی بھوک سے بری حالت ہے اور ان میں سے بہت سارے بیمار ہو گئے ہیں اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ ان کشتیوں کو اور کتنا سفر کرنا پڑے گا۔ اس کے بارے تھائی لینڈ اور ملائیشیا کے حکام کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…