کراچی(آن لائن)سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی سے عدم تعاون کی شکایات پر وزیراعلیٰ سندھ کو ہفتے کو ملاقات کے لیے بلالیا جب کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ جب تک ایک ایک ریکارڈ جے آئی ٹی کو نہیں مل جائے کراچی میں بیٹھا ہوں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
اور اس سلسلے میں جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق سمیت دیگر ممبران عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر محکموں کے عدم تعاون اور ریکارڈ وقت پرنہ دینے سے متعلق سابقہ آردڑ پڑھ کر سنایا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیف سیکریٹری سندھ کہاں ہیں؟ عدم تعاون کی شکایت ہے۔چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے تمام ریکارڈ دے دیا ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے جے آئی ٹی کے سربراہ سے پوچھا کہ تمام دستاویزات مل گئے ہیں، احسان صادق نے بتایا کہ تمام دستاویزات مل گئی ہیں مگر اسکروٹنی کرنی ہے، ہم عدالت کے شکرگزار ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ کو کہیں مجھے سے چیمبر میں آکر ملیں اور میں واضح کردوں کہ وزیراعلیٰ سندھ کو سمن جاری نہیں کیا، وزیراعلیٰ کو عدم تعاون کی شکایت پر چیمبر میں ملاقات کے لیے بلایا ہے۔نماز جمعہ کے بعد ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے وزیراعلیٰ کی طلبی کے معاملے پر عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ شہر میں موجود نہیں، وہ لاڑکانہ جارہے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے آگاہ کیے جانے پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ہفتے کو عدالت میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کل میرے چیمبر میں ملاقات کریں۔چیف جسٹس نے کہاکہ جب تک ایک ایک ریکارڈ جے آئی ٹی کو نہ مل جائے کراچی میں بیٹھا ہوں، جعلی اکاؤنٹس کے بارے میں پچھلے تین چار دنوں سے کام کررہے تھے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اومنی پر 23 بلین کے واجبات ہیں،
یہ 23 بلین بینک کھاگیا یا اومنی، سندھ بینک اس لیے تو مرجر کرنے جارہے تھے کہ پتہ ہی نہ چلے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ گودام اور بینک کا ریکارڈ بھی چیک کیا جائے، فائنل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اومنی سے جواب لے لیں گے۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے دستاویزات نہ دینے کی شکایت کی گئی تھی، اب تمام سیکریٹریز نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے،
جے آئی ٹی سے یہ تعاون جاری رکھا جائے، جو عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔عدالت نے دوران سماعت جے آئی ٹی کو حکم دیا کہ 70 ارب روپے کے قرضے کی مکمل تحقیقات کی جائیں، اس میں ملزمان کے خلاف کرمنل ایکشن لیا جائے۔سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایاکہ ٹائم ٹو ٹائم جو ریکارڈ مانگیں گے ہم دے دیں گے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اور جو نہیں مانگیں گے ہم دے دیں گے، اسلام آباد سے کراچی آنے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگتاہے، تعاون رہے تو مہربانی ہوگی۔