اسلام آباد (این این آئی)حکومت نے برطانیہ ٗ امریکہ ٗ سعودی عرب ٗ قطر اور مراکش سمیت کئی ممالک میں نئے سفیر تعینات کر نے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نئے سفراء اور ہائی کمشنر کی تعیناتی کے عمل میں کچھ وقت لگے گا ٗ تمام تجویز کردہ نام پیشہ وارانہ صلاحیت اور قابلیت کے حامل ہیں اور سفارتکار رہ چکے ہیں ٗمتحدہ عرب امارات کے ساتھ ماضی میں تعلقات تناؤ کا شکار رہے ٗ
اب دونوں ممالک زراعت سمیت کئی شعبوں میں باہم ترقی کے خواہش مند ہیں ٗ ادھار تیل کے معاملے پر متحدہ عرب امارات سے بھی بات کی گئی ٗ طریقہ کار پر بعد میں طے کیا جائے گا ٗ اگلے 5 برس میں 50 لاکھ مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں یو اے ای کے وفد سے با ت چیت ہوئی ہے ٗ متحدہ عرب امارات کے تعاون سے سمندر کے پانی کو قابل استعمال بنایا جائیگا ٗپاکستان میں ایل این جی ٹرمینل لگایا جاسکتا ہے جس کے بعد پاکستا ن توانائی کا حب بن سکتاہے ٗچین اور پاکستان کا تعلق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) تک محدود نہیں ٗ وزیراعظم عمران خان دورہ چین میں صدر شی جن پنگ اور اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔جمعہ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ برطانیہ میں نفیس ذکریا کو ہائی کمشنر تعینات کیا جارہا ہے ٗ امریکا سے علی جہانگیر صدیقی کو واپس بلایا جارہا ہے جہاں ان کی جگہ ڈاکٹر اسد مجید خان پاکستان کے نئے سفیر ہوں گے۔وزیر خارجہ نے سعودی عرب، قطر اور مراکش میں بھی سفراء کی تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سعودی عرب میں راجہ علی اعجاز اور قطر میں سید احسن رضا شاہ کو سفیر تعینات کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مراکش میں حامد اصغر خان، سربیا میں شہریار اکبر خان اور کیوبا میں صاحبزادہ احمد خان کو سفیر لگایا جا رہا ہے۔وزیر خارجہ نے دبئی میں احمد امجد علی کو قونصل جنرل تعینات کرنے کا بھی اعلان کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اہم دارالحکومتوں میں سیاسی تقرریوں کے بجائے ’کیریئر ڈپلومیٹس‘ کی تعیناتیاں کی گئی ہیں
ان کا کہنا تھا کہ نئے سفراء اور ہائی کمشنر کی تعیناتی کے عمل میں کچھ وقت لگے گا۔وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ گزشتہ حکومتوں نے اپنی پسند کے لوگوں کو مختلف ممالک میں سفیر تعینات کیے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ ماضی میں تعلقات تناؤ کا شکار رہے تاہم اب دونوں ممالک زراعت اور دیگر شعبوں میں باہم ترقی کے خواہش مند ہیں۔یواے ای کے اعلیٰ سطح وفدکی اسلام آباد آمد کے حوالے سے وزیر خارجہ نے بتایا کہ وفد میں یو اے ای کی بڑی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران بھی شامل تھے۔
شاہ محمود قریشی نے وفد کے ہمراہ ہونے والے تبادلہ خیال سے متعلق کہا کہ پاکستان میں ایل این جی ٹرمینل لگایا جاسکتا ہے جس کے بعد پاکستا ن توانائی کا حب بن سکتاہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ اگلے 5 برس میں 50 لاکھ مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں یو اے ای کے وفد سے تبادلہ خیال ہوا کہ کس طرح ہاوسنگ منصوبے کو مکمل کیا جائے جس سے معیشت مستحکم ہو۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کا تعلق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) تک محدود نہیں ہیں ،سی پیک چین اور پاکستان کے تعلقات کا ایک جزو ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان دورہ چین میں صدر شی جن پنگ اور اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شین ہائی ایکسپو میں مخصوص ممالک کے سربراہان کو مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے یو اے ای وفد کے ہمراہ ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ پانی کے مسئلے پر بھی وفد سے تبادلہ خیال ہوا اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے سمندر کے پانی کو قابل استعمال بنایا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ٹیکنالوجی مہنگی تھی لیکن یو اے ای نے سمندر کے پانی کو قابل استعمال بنانے کے منصوبے پر مہارت حاصل کرلی ہے تاہم ری سیلینشن پلانٹ کی لاگت کم ہونے سے ہمیں فائدہ ہوگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں آئل ریفائنری اور ایل این جی ٹرمینل لگانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں، امارات کی بڑی کمپنیوں کے سربراہان کا وفد اسلام آباد آیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں 16 لاکھ پاکستانی موجود ہیں جو سالانہ 4 ارب 30 کروڑ ڈالرز کا خطیر زرمبادلہ وطن بھیجتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ادھار تیل کے معاملے پر متحدہ عرب امارات سے بھی بات کی گئی تاہم طریقہ کار پر بعد میں طے کیا جائے گا۔مقبوضہ کشمیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم ہر سال یوم سیاہ مناتے ہیں اور رواں برس مقبوضہ کشمیر کی صورتحال زیادہ تشویش ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ بالخصوص نوجوان کا احتجاج ایک مزاحمتی تحریک کی صورت اختیار کر چکا ہے، ہندوستان کو یہ معاملہ سنجیدگی سے حل کرنا چاہیے۔