اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جعلی دستاویز کے ذریعے قیدی کوبرطانیہ کی جیل سے پاکستان لانے کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں ہمارے ملک کی کیا عزت رہ گئی ہے؟ صرف اس ایک واقعہ کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی دنیا بھر کی جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔
جمعہ کو جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے ملزمان علی محمد ملک اور قمر عباس گوندل کی بریت کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی ۔ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ دوسرے ملک کے ساتھ جعل سازی کر کے قیدی قمر عباس گوندل کو پاکستان منتقل کیا گیا ۔ قمر عباس کی برطانوی جیل سے پاکستان منتقلی وزارت داخلہ کے سیکشن آفیسر علی محمد ملک کی جانب سے داخل کرائے گئے بوگس کاغذات پر 2011میں عمل میں لائی گئی ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پوچھا کہ کیا سیکشن افسر کا برطانوی حکومت کو بھیجا گیا خط موجود ہے؟وکیل نے جواب دیا کہ اصل خط نہیں ہے صرف اسکین شدہ فوٹو کاپیاں ہیں ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ نے تو اس معاملے میں سیکشن آفیسر کے کردار سے متعلق ثبوت دینا ہے ۔ فوٹو کاپی یا اسکین کو ہم ثبوت کے طور پر نہیں مان سکتے ۔جسٹس آصف سعید نے کہا کہ جعل سازی کے ایسے واقعات سے ہماری دنیا میں کیا عزت رہ گئی، پھر کہتے ہیں دنیا ہم پر اعتبار کیوں نہیں کرتی ٗاب کوئی ملک ہمارے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں کرنا چاہتا ۔جسٹس آصف سعید نے کہا کہ ہم اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں کہ یہ پاکستان کی عزت کا سوال ہے ۔عدالت نے قمرعباس کی پاکستان منتقلی کیلئے برطانوی حکومت کو پیش کی گئی اصل دستاویزات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پندرہ روزکیلئے ملتوی کر دی۔