لاہور(این این آئی) مسلم لیگ (ن )کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان گذشتہ برسوں میں جس بات پر ہمیں برا بھلا کہتے رہے آج اسی بات پر قوم کو مبارکباد دے رہے ہیں،عوام سے معافی مانگنی چاہئے تھی کہا تھا مر جاوں گا ، خودکشی کر لوں گا لیکن کسی ملک سے قرضہ نہیں مانگوں گا،عمران خان صاحب کو آج قوم سے معافی مانگنی چاہیے تھی کہ وہ قوم سے مسلسل جھوٹ بولتے رہے کہ قرض نہیں لوں گا۔مریم اورنگزیب نے وزیر اعظم کے قوم سے خطاب پر
ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان صاحب نے آج قوم کو مبارکباد دے کر اپنی شرمندگی چھپانے کی کوشش کی۔عمران خان صاحب قوم کو بتائیں کہ کن شرائط پر سعودی عرب سے یہ رقم دی گئی ہے۔قوم جاننا چاہتی ہے کہ یہ رقم کہاں استعمال ہوگی اور حکومت کا معاشی وژن کیا ہے جس سے یہ عوامقرض واپس ہو سکے گا۔قوم کو بتایا جائے کہ یمن کے معاملے میں سعودی عرب سے کیا بات ہوئی ثالثی سے کیا مطلب ہے اور اس کی شرائط کیا ہیں ۔حکومت جس شرمندگی مایوسی اور گھبراہٹ میں کشکول لے کر گئی اس سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ سعودی عرب سے ملنے والے سرمائے کی اسٹریٹیجی ویلیو کیا ہے اور اس کے نتیجے میں عوام کو کیا ریلیف ملے گا۔اس قرض کی شرائط کے بارے میں پارلیمان اور عوام کو آگاہ کیا جائے۔2014 میں سعودی حکومت نے نواز شریف کی ساکھ، اعتماد اور احترام میں ڈیڑھ ارب ڈالر اعلانیہ تحفے میں پاکستان کو دیئے تھے۔سعودی عرب نے حالیہ قرض عمران خان کونہیں بلکہ پاکستان کو دیا ہے۔یہ قرض دانشمندانہ معاشی وژن کے تحت قرضوں کی ادائیگی یا معاشی استحکام کے لیے استعمال نہ ہوا تو اس کے نتیجے میں ملک مزید معاشی بدحالی کا شکار ہوجائے گا۔حکومت نے ٹھوس معاشی پالیسی نہ دی تو موجودہ قرض کے نزدیک نتیجے میں زیادہ بڑا بحران پیدا ہوگا۔
مسلم لیگ (ن )کی حکومت نے سی پیک پر جو قرض لیاتھا اس کی تمام سٹرٹیجک انویسٹمنٹ پارلیمان اور عوام کے سامنے رکھی تھی۔اس قرض میں انفراسٹرکچر توانائی اور روزگار کی تمام شرائط شامل تھیں۔اس قرض میں طویل المدتی منصوبہ جات سے متعلق تمام تفصیل موجود تھی۔عمران خان صاحب آج دنیا میں پاکستان احتساب کرنے اور اور شفافیت والے ممالک کی فہرست میں بہتر مقام پر آیا ہے تو اس کا کریڈٹ نواز شریف، شہباز شریف اور ان کی حکومت کو جاتا ہے۔
مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے اپنے دور میں شفافیت کو فروغ دیا منصوبہ جات پر ایمانداری سے کام کیا اور قوم کا سرمایہ بچایا۔یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں پاکستان کا معیار احتساب کے پیمانے پر بہتر ہوا ہے۔نواز شریف اور شہباز شریف نے شفاف حکمرانی سے جو خدمت انجام دی اس کا نتیجہ ملکی معاشی ترقی استحکام اور سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنی۔پاکستان کے تشخص میں بہتری نواز شریف اور شہباز شریف کی بہترین کارکردگی اور حکومت کی کاوشوں کی وجہ سے آئی
جس کا آج عمران خان صاحب کریڈٹ لینے کی کوشش کررہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر گزشتہ تین سال سے پاکستان، اسکی حکومت اور معیشت کے حوالے سے مثبت اعشارئیے سامنے آ رہے تھے۔عمران خان صاحب قوم کو بتائیں کہ کون ان سے این آر او مانگ رہا ہے؟نواز شریف اور شہباز شریف جھوٹے الزامات اور سیاسی انتقام کا مسلسل نشانہ بنے ہوئے ہیں اور عدالتوں کا سامنا کر رہے ہیں؟عمران خان صاحب آپ پینسٹھ دن سے اقتدار میں ہیں آپ کے پاس تمام اختیار موجود ہے اپنے
فرانزک آڈٹ کیوں نہیں کرایا؟ہمارے دور کے منصوبہ جات کا فرانزک آڈٹ کرائیں تاکہ سچ قوم کے سامنے آ سکے۔آپ کے پاس تمام ادارے موجود ہیں کسی تیسرے فریق سے فارنزک آڈٹ کرسکتے ہیں۔جھوٹ اور الزامات کے اس طوفان میں اب تک کسی کے خلاف منی لانڈرنگ ثابت نہیں ہو سکی۔قوم توقع کر رہی تھی کہ عمران خان آج مہنگائی کے ذریعے قوم پر جو بوجھ لا چکے ہیں وہ واپس لیں گے۔عمران خان صاحب قوم کو امید تھی کہ آج آپ عوام کو ریلیف دینے کے لیے بجلی اور
گیس کی قیمتیں واپس لینے کا اعلان کریں گے۔لیکن حکومت نے آج عوام پر بجلی کی قیمتوں می مزید اضافہ کا بم گرادیامسلسل جھوٹ اور اپوزیشن کے خلاف سیاسی انتقام کی دھمکیاں دے کر نالائق حکومت اپنی نااہلی پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے ٹھوس معاشی حکمت عملی اختیار کی تھی گروتھ ریٹ تین فیصد سے 5 فیصد پر لے کر گئی۔موجودہ حکومت کے پاس کوئی معاشی ویژن اور حکمت عملی نہیں کیونکہ یہ نااہلوں کا ٹولہ ہے۔