جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

سعودی عرب نے تین ارب ڈالر اور تیل ادھار دینے کے بدلے کیاشرط عائد کی؟معاملے سے راحیل شریف کا کیا تعلق ہے؟وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی سب منظر عام پر لے آئے

datetime 24  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے تین ارب ڈالر اور تیل ادھار دینے کے بدلے کوئی شرط عائد نہیں کی گئی ہے ٗ ہم پر مدینے والا کا کرم ہوگیا ہے ٗ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب میں ملازمت کا حالیہ ریلیف کوئی تعلق نہیں ٗنواز شریف اور ان کا خاندان شاہی فیملی کے ریڈار میں مجھے نظر نہیں آرہا ہے ٗپاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے ٗ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات ہورہی ہیں ٗ

ہم محتاط طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں ٗچاہئیں گے کہ مسئلہ بہترطریقے سے حل ہو۔ بدھ کو ایک انٹرویومیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سعودی عرب سے ریلیف لینے کی نوازشریف حکومت بھی کوشش کرتی رہی اور اس سے پہلے جب آصف علی زر داری صدر تھے اور پیپلز پارٹی کی نئی نئی حکومت آئی تھی اور میں وزیر خارجہ تھا اس وقت بھی ریلیف کی کوشش کی گئی تھی مگر کامیابی نہیں ملی تھی ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشکل وقت میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیلئے ریلیف کو مدینے والا کرم قرار دیتے ہوئے کہاکہ مدینے والا کا ہم پر کرم ہوگیا ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی جانب سے تین ارب ڈالر کی امداد اور تیل ادھار دینے پر کوئی شرائط عائد نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ پاکستان مستحکم ہو ٗ پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ تعاون کیا ہے اور جب بھی پاکستان کو کوئی مشکل پیش آئی تو سعودی عرب نے بھی ہمیشہ پاکستان کے ساتھ تعاون کیا ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب میں ملازمت کا حالیہ ریلیف کوئی تعلق نہیں ہے ٗ سعودی عرب کی جانب سے کوئی شرئط عائد نہیں کی گئی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ

سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اور ان کی فیملی شاہی خاندان کے ریڈار میں نظر نہیں آرہا ۔ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سب سے اچھے تعلقات رکھنے کا خواہش مند ہے۔ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل بارے سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ استنبول میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے ٗ معاملے کی تحقیقات ہورہی ہیں ٗ پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں ٗ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے ہم محتاط طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہئیں گے کہ مسئلہ بہتر طریقے سے حل ہو ۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کا اپنا قانون ہے اور ترکی کا اپنا قانون ہے وہ کیا کہتا ہے ٗ دونوں کو بیٹھ کر جمہوری انداز سے اس معاملے کو حل کر نا چاہیے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…