لاہور(این این آئی) وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی تقرری کا موجودہ طریقہ کار تبدیل کرنے کیلئے ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے جس کے بعد متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار وزیراعظم کی بجائے وفاقی کابینہ کے پاس چلا جائیگا اورکسی سیاسی شخصیت کو بورڈکا سربراہ نہیں بنایا جاسکے گا، متروکہ وقف املاک بورڈ کے مجوزہ ایکٹ 1975 کے مطابق اس وقت چیئرمین بورڈ کی تقرری کا صوابدیدی اختیار وزیراعظم کے پاس ہے
جس کی وجہ سے ماضی میں سیاسی کارکنوں کو اس اہم محکمے کا سربراہ بنایا جاتا رہا ہے، وزیراعظم کی طرف سے وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ ایکٹ میں ترمیم کیے سفارشات تیارکرے جنہیں وزیراعظم اور وزارت قانون سے مشاورت کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی سیکرٹری مذہبی امورمہر محمدمشتاق نے سفارشات کا خاکہ تیارکرلیا ہے، وزیراعظم کے دورہ چین سے واپسی پر انہیں مجوزہ سفارشات بارے بریفنگ دی جائیگی۔ ایکٹ میں ترمیم کے بعد کسی ایسے شخص کو بورڈ کا چیئرمین بنایا جاسکے گا جو انتظامی معاملات کے ساتھ ساتھ قانون کی بھی سمجھ بوجھ رکھتا ہوکیونکہ بورڈ کے ایکٹ کے تحت چیئرمین عدالت بھی لگاتا ہے جو بورڈر کی جائیدادوں سے متعلق کیسوں کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ واضع رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بورڈ کے دوسابق چیئرمینوں سید آصف ہاشمی اور صدیق الفاروق سے متعلق کیسوں کی سماعت کے دوران یہ حکم دیا تھا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین غیرسیاسی اورقانون سے واقفیت رکھنے والے شخص کوبنایا جائے۔وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ چوہدری ممتازکاہلوں کو متروکہ وقف املاک بورڈکا چیئرمین تعینات کیا تھا تاہم چیف جسٹس آف پاکستان کے نوٹس لینے پران کی تقرری کا نوٹی فکیشن روک لیا گیا ہے۔
چیئرمین بورڈکے حوالے سے رکن پارلیمنٹ رمیش کمارونکوانی کا نام سے سامنے آیا تھا تاہم قانونی پچیدگیوں کی وجہ سے ان کا نام بھی فائنل نہیں ہوسکا تھا ،متروکہ وقف املاک بورڈکے چیئرمین کی تعیناتی نہ ہونے کہ وجہ سے بورڈکے کئی اہم منصوبوں کی تکمیل التواکا شکارہے جن میں سب سے اہم نومبرمیں سکھ مذہب کے بانی گورونانک دیوجی کا جنم دن ہے جس کے انتظامات اورفنڈزکی منظوری چیئرمین بورڈنے دینا ہوتی ہے جبکہ نیا بورڈبھی تشکیل نہیں پاسکا ہے جس کی وجہ سے مختلف منصوبوں کی منظوری دینا ہوتی ہے۔