اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے ہٹائے جانے کے بعد شوکت عزیز صدیقی پنشن اور دیگر مراعات کے مستحق نہیں رہے جو ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا استحقاق ہوتاتاہم وہ وکالت کے لئے اپنا لائسنس
بحال کرنے کی پاکستان بار کونسل سے درخواست کر سکتے ہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر صدر عارف علوی نے نوٹیفکیشن کے ذریعے شوکت عزیز صدیقی کو ان کے منصب سے ہٹایا۔روزنامہ جنگ کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد شوکت عزیز صدیقی کو پنشن اور دیگر مراعات حاصل نہیں ہوں گی۔ علی ظفر جو نگراں حکومت میں وزیر قانون اورسپریم کورٹ بار کے صدر بھی رہے، ان کا کہنا ہے کہ کسی اعلیٰ عدالتی منصب پر فائز ہونے سے وکالت کا لائسنس معطل ہو جاتا ہے۔ جس کی بحالی کیلئے پاکستان بار کونسل سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ انرولمنٹ کمیٹی پھر درخواست منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ کمیٹی سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کی سربراہی میں بار کے دو ارکان پر مشتمل ہوتی ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بالاخر قانونی برادری کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوا، سپریم جوڈیشل کونسل متحرک ہوئی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اب سپریم جوڈیشل کونسل ججوں کے خلاف دیگر زیر التواءشکایات کا بھی جائزہ لے گی۔ رابطہ کرنے پر معزول جج شوکت عزیز صدیقی نے بتایا کہ وہ اپنے وکالت میں لائسنس کی بحالی کیلئے درخواست دیں گے۔