لاہور/ اسلام آباد(سی پی پی) ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور سلیم شہزاد نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور دیگر پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگانے پر سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور دیگر پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگا کر لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کرنے پر از خود نوٹس لیا تھا ۔
جس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی۔چیف جسٹس نے ڈی جی نیب لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز پولیس کو آج عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جس پر وہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ڈی جی نیب لاہور کی عدالت میں پیشی کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کس قانون کے تحت اساتذہ کی تضحیک کی؟اس پر ڈی جی نیب نے کہاکہ اپنے اقدام پر معافی مانگتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی نیب سے مکالمہ کیا کہ آپ اساتذہ سمیت پوری قوم سے معافی مانگیں ورنہ آپ کے خلاف بھی مقدمہ درج کراکے ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرتے ہیں، نیب نے سوائے لوگوں کی تضحیک کے کوئی کیس حل نہیں کیا، آپ کو لوگوں کی تذلیل کرنے اور پگڑیاں اچھالنے کا ٹھیکہ ملا ہواہے، اگر آپ کام نہیں کر سکتے تو چھوڑ دیں، آپ کو بھی ہتھکڑیاں لگواتا ہوں آپ مقدمے میں اپنی ضمانتیں کراتے پھریں گے۔چیف جسٹس کی برہمی پر ڈی جی نیب آبدیدہ ہوگئے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اپنی باری آئی ہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے ہیں۔ڈی جی نیب نے عدالت کو بتایا کہ مجاہد کامران کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہتھکڑیاں لگائیں، ان سے اور دیگر اساتذہ سے خود جاکر معافی مانگ لی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، میں استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کروں گا۔
آپ نے ایک کیس میں عدالت کے باہر کہا کہ کوئی بات نہیں چیف 3 ماہ میں چلا جائے گا، آپ سے متعلق بہت اچھے تاثرات ہیں مگر آپ کیا کر رہے ہیں ،اگر آپ ڈی جی نیب کے عہدے کے اہل نہیں تو چھوڑ دیں، آپ بتا دیں اس ادارے میں کام کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ جنہیں ہتھکڑیاں لگائیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آپ کے بچوں کو تعلیم دی، رات ویڈیو دیکھ کر چیئرمین نیب کو فون کیا، انہوں نے لاعملی کا اظہار کیا اور کہا ڈی جی نیب لاہور آپکو مطمئن کریں گے۔
دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو معاملے کی فوری انکوائری کا حکم دے دیا۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ واضح احکامات کے باوجود اساتذہ کو ہتھکڑیاں کیوں لگائی گئیں، واقعے کے ذمے داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے۔چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ تین روز کے اندر نیب ہیڈ کوارٹرز کو ذمے داران کے خلاف انضباطی کارروائی سے آگاہ کیا جائے اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔