جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

ریبیز کیا ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن؟

datetime 29  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت دوکروڑ 90 لاکھ سے زائد افراد ‘ریبیز’ جیسے جان لیوا مرض میں مبتلا ہیں اور آج ورلڈ ریبیز ڈے منایا جا رہا ہے ۔ پاکستان میں کتے، بلی، لومڑی جیسے جانوروں کے کاٹنے سے ہر سال 5 ہزار افراد ریبیز کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں اور اکثر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ عرف عام میں باؤلاپن کہلائے جانے والا یہ مرض

باؤلے کتے،بلی اور لومڑی کے کاٹنے سے انسان میں پھیلنے والی ایک وائرل بیماری ہے جو دماغ کی سوجن کا سبب بنتی ہے۔ علامات: اس بیماری ابتدائی علامات میں بخار اور اکسپوزر کے مقام پر سنسناہٹ شامل ہو سکتی ہے اور ان علامات کے بعد پرتشدد سرگرمی، بے قابو اشتعال، پانی کا خوف، جسم کے اعضاء کو ہلانے کی ناقابلیت، ذہنی انتشار اور ہوش کھونا جیسی کوئی ایک یا کئی علامات ہو تی ہیں۔ علامات ظاہر ہونے کے بعد، ریبیز کا علاج کافی مشکل ہوتا ہے ۔مرض کی منتقلی اور علامات کے آغاز کے درمیان کی مدت عام طور پر ایک سے تین ماہ ہوتی ہے۔ تاہم، یہ وقت کی مدت ایک ہفتے سے کم سے لے کر ایک سال سے زیادہ تک میں بدل سکتی ہے۔ علاج: ریبیز سے بچنے کے لیے ایک ٹیکہ یعنی انجکشن موجود ہے جو ریبیز کی روک تھام میں استعمال کیا جاتا ہے۔یہ بڑی تعداد میں مارکیٹ اور اسپتالوں میں دستیاب ہیں جو محفوظ اور مؤثر دونوں ہیں۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال پانچ ہزار پاکستانی اس مرض کا شکار ہوتے ہیں ۔اسلام آباد میں ریبیز کے بارے میں آگاہی کے لیے قومی ادارہ صحت نے واک کا اہتمام کیا۔ واک میں لوگوں کو بتایا گیا کہ اگر کوئی جانور کاٹ لے تو زخم کو فوری طور پر صابن سے دھویا جائے اور بروقت علاج کرائیں ۔ پاکستان میں سب سے زیادہ گزشتہ سال سندھ میں کتا کاٹنے کے باعث دو لاکھ افراد نے ہسپتالوں کا رخ کیا۔ ڈاکٹر زکا کہنا ہے کہ یہ وائرس پالتو جانوروں سمیت جنگلی جانوروں اور کتوں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہو کر سنٹرل نروس سسٹم کو تباہ کر دیتاہے اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور متاثرہ فرد کی موت ہو جاتی ہے۔ سینئر سائنٹیفک آفیسر قومی ادارہ صحت ڈاکٹر ممتازعلی خان کے مطابق یہ مرض ایک بندے سے دوسرے میں بھی منتقل ہو سکتا ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…