بھوپال (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں لڑکیوں کے لیے تعلیمی نصاب میں ’آدرش بہو‘ نامی مضمون کا اضافہ کیا گیا ہے جس کا مقصد آج کل کی لڑکیوں کو ‘اچھی بہو’ بننے کی تعلیمات دینا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ایک سرٹیفکیٹ کورس ہے جسے بھارتی شہر بھوپال کی برکت اللہ یونیورسٹی نے متعارف کروایا ہے، جس میں لڑکیوں کو اس حوالے سے تعلیم دی جائے گی۔
شادی کے بعد انہیں اپنے سسرال میں کس طرح زندگی گزارنی چاہیے۔ یہ 3 ماہ کا مختصر کورس ہوگا، جس کا مقصد خواتین کو با اختیار بنانا ہے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈی سی گپتا نے اس کورس کے مقاصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس سے لڑکیوں کو آگاہی ملے گی کہ انہیں شادی کے بعد کیسے ایک نئے ماحول کا عادی ہونا ہے‘۔ ڈی سی گپتا کا کہنا تھا کہ ‘یونیورسٹی پر معاشرے کی کچھ ذمہ داریاں لاگو ہوتی ہیں تاہم ہمیں صرف نصاب کی حد تک محدود نہیں ہونا چاہیے، ہمارا مقصد دلہن کو اس حوالے سے تیار کرنا ہے کہ انہیں شوہر کے اہل خانہ کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے’۔ یہ کورس شعبہ نفسیات، عمرانیات اور ویمن اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ میں بطور پائلٹ پروجیکٹ پڑھایا جائے گا۔ پروفیسر گپتا نے کورس کے عنوانات کے حوالے سے بتایا کہ ‘اس میں نفسیات اور عمرانیات کے عنوانات پڑھائے جائیں گے، جس کے تحت لڑکیاں سسرال والوں کے مزاج کو سمجھ سکیں گی، یہ ہماری ایک کوشش ہے جو معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی لائے گی‘۔ انہوں نے بتایا کہ ‘کورس کے آغاز میں 30 طالبات کو داخلہ دیا جائے گا، جس کے لیے اعلیٰ تعلیم کا معیار ضروری ہوگا، لیکن یہ معیار کس حد تک ہوگا اس حوالے سے کام کیا جارہا ہے’۔ بھارتی میڈیا کے مطابق برکت اللہ یونیورسٹی ‘آدرش بہو’ کا کورس مکمل کروانے کے بعد لڑکیوں کے والدین سے ان کا ردعمل بھی معلوم کرے گی۔ دوسری جانب یونیورسٹی کے ایک ریٹائرڈ پروفیسر ایچ ایس یادو نے آدرش بہو کورس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک مزاحیہ تجویز ہے، برکت اللہ یونیورسٹی بھلے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کرے لیکن اس سے بھی زیادہ ضرورت یہ ہے کہ یونیورسٹی کے امتحانات، کلاسز اور انفراسٹکچر پر توجہ دی بجائے’۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘جو بھی 30 طالبات اس کورس میں داخلہ لیتی ہیں، ان کے لیے یہ کورس وقت ضائع کرنے کے برابر ہے’۔