جمعرات‬‮ ، 02 اکتوبر‬‮ 2025 

جاپان کے بعد پاکستان دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں ۔۔ ایسا انکشاف کہ پاکستانی قوم خود پر ہی حیران رہ جائیگی

datetime 28  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، کالم نگار و تجزیہ کار جاوید چوہدری اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ امریکا اور عالمی بینک کے ماہرین نے ہمیں 1960ءکی دہائی میں وارننگ دی آپ اگر زندہ رہنا چاہتے ہیں تو آپ دس سال میں منگلا اور تربیلا جیسا ایک ڈیم ضرور بنائیں‘ ہم بھی اس حقیقت سے واقف تھے چنانچہ ہم نے ساٹھ اور ستر کی دہائی میں بجلی کے

محکمے کو واپڈا میں شامل کر لیا‘ بجلی اس سے قبل آبپاشی کے محکمے کے ماتحت ہوتی تھی‘ ہم نے امریکا سے بجلی کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائنیں بھی بچھوالیں‘ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی دنیا میں پاکستان اور جاپان صرف دو ملک ہیں جن میں نیشنل گرڈ سٹیشن ہیں اور پورا ملک بجلی کی ایک نیشنل ٹرانسمیشن لائین کے ساتھ منسلک ہے جبکہ باقی ملکوں میں بجلی کے چھوٹے چھوٹے پلانٹس ہیں اور یہ پلانٹس صرف علاقے کی ضرورت پوری کرتے ہیں‘ہم نے اس زمانے میں سوچا تھا ہم بجلی بیچ کر پرانے ڈیموں کی لاگت بھی پوری کرلیں گے اور نئے ڈیم بھی بنا ئیں گے‘ ہم نے ورلڈ بینک کی مدد سے منگلا‘ پھر کالاباغ اور پھر تربیلا ڈیم بنانا تھا‘ ہمارے انجینئرز نے اس دوران ٹرینڈ ہو جانا تھا اور ہم نے اس کے بعد ہر دس سال میں دیامر بھاشا جیسا کوئی نہ کوئی بڑا ڈیم بنانا تھا‘ کالاباغ ڈیم آسان تھا‘ کالاباغ دریائے سندھ پر ڈیم کےلئے آخری پوائنٹ ہے‘ اس کے بعد کراچی تک ڈیم نہیں بن سکتا‘ میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں دریائے سندھ کا بالائی حصہ ڈیم کےلئے مناسب نہیں‘ دیامر بھاشا سے اوپر بڑا ڈیم نا ممکن ہے چنانچہ کالاباغ ہمارے انجینئرز کے سیکھنے کی آخری تجربہ گاہ تھا۔ہم نے ورلڈ بینک کو پیشکش کی آپ صرف منگلا اور تربیلا بنا دیں کالاباغ ڈیم ہم خود بنا لیں گے چنانچہ امریکی کمپنیاں 1976ءمیں تربیلا ڈیم بنا کر چلی گئیں لیکن آپ بدقسمتی ملاحظہ کیجئے ہم 2018ءتک کالاباغ نہیں بنا سکے‘ کیوں؟ یہ ایک دکھی داستان ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…