برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) ریڑھ کی ہڈی پر انجری کے نتیجے میں مفلوج ہوجانے والے افراد اب ایک بار پھر چل سکیں گے اور ایسا سائنسدانوں کی تیار کردہ ایک ڈیوائس کی بدولت ممکن ہوسکے گا۔ طبی جریدے نیچرڈے میڈیسین اور نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع مقالہ جات میں تحقیقی ٹیم نے بتایا کہ ریڑھ کی ہڈی پر انجری کے باعث مفلوج ہوجانے والے متعدد مریض اس ڈیوائس کی
بدولت ایک بار پھر چلنے کے قابل ہوگئے، جو ان کی ریڑھ کی ہڈی میں نصب کی گئی۔ یہ ڈیوائس بنیادی طور پر درد پر کنٹرول کے لیے تیار کی گئی تھی، جس میں 16 الیکٹروڈز موجود ہیں جو ریڑھ کی ہڈی کے متاثرہ حصے کے بالکل نیچے نصب کی جاتی ہے، جہاں سے وہ ٹانگوں کو حسی حرکی (sensorimotor) سگنل بھیجتی ہے۔ ایک بیٹری کو معدے کی دیوار کے اندر نصب کیا جاتا ہے، جسے وائرلیس طریقے سے متحرک کیا جاسکتا ہے، جب وہ متحرک ہوتی ہے تو ڈیوائس کو دماغی سگنل مطلوبہ مسلز تک پہنچانے میں مدد ملتی ہے، تاکہ معذور شخص ایک بار پھر چل سکے۔ تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ یہ ڈیوائس کسی نقصان کی بھرپائی نہیں کرتی بلکہ یہ دماغی سگنل کی گردش کو مدد فراہم کرتی ہے۔ تاہم یہ فوری حل نہیں بلکہ مریضوں کو اس کے لیے طویل اور سخت جسمانی تھراپی کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے، جس کے بعد وہ چلنے کے قابل ہوپاتے ہیں۔ اسی طرح یہ ہر ایک کے لیے کارآمد نہیں، تحقیق میں شامل 2 رضاکار اس ڈیوائس کے لگنے کے باوجود دوبارہ چلنا نہیں سیکھ پائے، تاہم ان کے کھڑے ہونے، خود کو سیدھا کھڑا کرنے اور ٹانگوں کو ہلانے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔ تحقیقی ٹیم کے مطابق یہ نتائج تاریخ ساز ہیں اور اس سے ان افراد کے لیے نئی امید پیدا ہوگی جن کے بارے میں سوچا جاتا ہے کہ اب وہ کبھی نہیں چل سکیں گے۔ اب تحقیقی ٹیم کے لیے بڑا چیلنج یہ سمجھنا ہے کہ یہ ڈیوائس کس طرح کام کرتی ہے، جب وہ اس کو بہتر طریقے سے ہینڈل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے تو اس تحقیق کو دیگر انجری کے شکار مریضوں تک تو وسعت دی جائے گی۔