اسلام آباد (نیوزڈیسک )امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی جہاز ’نیو ہورائزنز‘ ویسے تو جولائی میں پلوٹو کے قریب پہنچے گا، تاہم اس نے ابھی سے بونے سیارے کے تمام معلوم پانچ چاندوں کی تصاویر بھیجنا شروع کر دی ہیں۔نیو ہورائزنز اب بھی پلوٹو سے نو کروڑ کلومیٹر کی دوری پر ہے۔اس سے پہلے پلوٹو کے پانچ چاندوں میں سے ہائیڈرا اور نکس کی تصاویر موجود تھیں، لیکن کیربیروس اور سٹکس پہلی بار کیمرے کی زد میں آئے ہیں۔پلوٹو کا پانچواں چاند کیرن کہیں بڑا اور روشن ہے اور اسے شناخت کرنا نسبتاً آسان ہے۔پلوٹو کا قطر 2300 کلومیٹر ہے، کیرن کا قطر اس کے تقریباً نصف یعنی 1207 کلومیٹر ہے، جب کہ ہائیڈرا مقابلتاً خاصا چھوٹا ہے اور اس قطر صرف ایک سو کلومیٹر ہے۔پلوٹو کے بقیہ چاند درجن کلومیٹر سے زیادہ بڑے نہیں ہیں، اس لیے نیو ہورائزنز کے ’لوری‘ نامی کیمرے کو ان کی دھندلی تصاویر حاصل کرنے کے لیے تصویر کو خاصا روشن (اوور ایکسپوز) کرنا پڑا۔نیو ہورائزنز کی رفتار اتنی تیز ہے کہ یہ پلوٹو کے قریب پہنچ کر اس کے گرد چکر نہیں لگا سکے گایہ خلائی جہاز 14 جولائی کو پلوٹو کے قریب ترین پہنچے گا، اور اس کے بعد بیرونی نظامِ شمسی کا سفر جاری رکھے گا۔ اسے 2006 میں خلا میں چھوڑا گیا تھا اور اس نے اب تک تقریباً پانچ ارب کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے۔نیو ہورائزنز کی رفتار اتنی تیز ہے کہ یہ پلوٹو کے قریب پہنچ کر اس کے گرد چکر نہیں لگا سکے گا، اس لیے سائنس دانوں کی کوشش ہو گی کہ اس دوران جس قدر ڈیٹا حاصل کرنا ممکن ہو، حاصل کر لیا جائے۔اگر یہ مشن کامیابی سے مکمل ہو گیا تو انسان کے بھیجے ہوئے خلائی جہازوں کی مدد سے تمام ’نو کلاسیکی‘ سیاروں کا جائزہ مکمل ہو جائے گا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں