بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جیل میں قید نواز شریف اور مریم نواز حکومت کو بھاری پڑ گئے،کلثوم نواز کی موت نے بین الاقوامی اور ملکی سطح پر نواز شریف کو پھر سیاسی طور پر زندہ کر دیا، عوام کے بھی کیا جذبات ہیں کہ حکومت کو پیرول پر توسیع کرنا پڑی، سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے

datetime 15  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عرب ممالک کے سفرا کی ملاقاتیں اور بیگم کلثوم نواز کی تعزیت ، نواز شریف کی اہمیت ختم نہیں ہوئی ، جو بھی طاقت پاکستان میں دلچسپی رکھتی ہے وہ نواز شریف اور ان کی سیاسی طاقت سے صرف نظر نہیں کر سکتی، پیرول میں توسیع اور ہائی پاور حکومتی وفد کی نماز جنازہ میں شرکت سے لگتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی ہے ،

معروف تجزیہ کار حبیب اکرم کی نجی ٹی وی سے گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے سفیروں کی نواز شریف سے ملاقات کی سیاسی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ بیگم کلثوم نواز کا جنازہ اور ان کی 11ستمبر کو وفات کی خبر آنے کے بعد سے لیکر اب تک مسلسل ایک ہی موضوع ڈسکس ہو رہا ہے اور وہ بیگم کلثوم نواز کی وفات ہے اور یہ بات ثابت کرتی ہے کہ نواز شریف پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں اہمیت رکھتے ہیں گو کہ وہ حکومت میں نہیں اور انتخابات کے بعد ان کی جماعت پارلیمانی اعتبار سے بھی چھوٹی ہو گئی ہے تاہم وہ پاکستان کے اتنے بڑے لیڈر ضرور ہیں کہ دنیا کی کوئی طاقت جو پاکستان میں دلچسپی رکھتی ہے نظر انداز نہیں کر سکتی اور یہی معاملہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا بھی ہے کہ خود پاکستان تحریک انصاف کو بھی ایسا کرنا پڑا کہ اس جنازے میں شرکت کرے اور انہوں نے اپنا ایک ہائی پاورڈ وفد جس میں بے شک وزیراعظم خود نہیں تھے اور نہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب تھے ، مگر گورنر پنجاب چوہدری سرور اور سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا جانا یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ تحریک انصاف کو پتہ ہے کہ مسلم لیگ ن کتنی بڑی پارٹی ہے۔ حبیب اکرم سے پروگرام کے اینکر اور معروف صحافی معید پیرزادہ نے اس موقع پر سوال کیا کہ کیا

حکومت پیرول کے معاملے پر دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے اور وزیر اطلاعات نے اس حوالے سے پریس کانفرنس بھی کر دی جس پر حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ یہ لفظ آپ نے صحیح استعمال کیا ہے کہ حکومت دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے اگرچہ گورنمنٹ اپنے کہنے پر دفاعی پوزیشن میں نہیں گئی لیکن اس کے تمام افعال اور ایکشن یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ کہیں نہ کہیں حکومت کو یہ اندازہ ہے

کہ نواز شریف کو ان کی ہلیہ محترمہ کی وفات کی صورت میں ایک ایج حاصل ہوا ہے۔ خاص طور پر نواز شریف اور ان کی پارٹی جو تاثر دینے کی کوشش کر رہے تھے الیکشن سے قبل کہ ان کو سنگل آئوٹ کیا جارہا ہے اور ان کے ساتھ ترجیحی سلوک ہو رہا ہےیا امتیاز سلوک کیا جارہا ہے، تو وہ جو امتیازی سلوک کا شاخسانہ تھا اب وہ اس موت کی صورت میں سامنے آگیا کہ ان کی

بیٹی مریم نواز خود نواز شریف کو بیگم کلثوم نواز کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان کے قانون کی بالادستی کیلئے آنا پڑا اور سیدھا جیل چلے گئے، یہ صورت جو بنتی نظر آرہی ہے چیزوں کی، سامنے نظر آنے والی چیزیں یہ بتا رہی ہیں کہ کہیں نہ کہیں نواز شریف اور ان کے خاندان کے ساتھ جو زیادتی کا بیانیہ انہوں نے ترتیب دیا تھا اس میں کچھ حقیقت کے رنگ بھی بھرتے نظر آرہے ہیں۔

سیاسی طور پر ایک پیغام تو جا رہا ہے، جس کا احساس پاکستان تحریک انصاف کو بھی ہے اور تحریک انصاف میں یہی وجہ ہے کہ اس پیغام کو غیر مؤثر بنانے کیلئے اپنا بہت بڑا وفد بیگم کلثوم نواز کے جنازے میں بھیجا اور پی ٹی آئی کے لوگ بڑے پیش پیش نظر آرہے ہیں اور تحریک انصاف کو ابھی اس چیز کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ اینکر معید پیرزادہ نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف، مریم نواز

اور کیپٹن صفدر کے پیرول میں توسیع ہو سکتی ہےجس پر حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ ایسی بظاہر کوئی صورتحال نظر نہیں آرہی کہ پیرول میں مزید اضافہ ہو گا۔ مجھے لگتا ہے کہ خود نواز شریف بھی نہیں چاہیں گے کہ اس پیرول میں اضافہ ہو ، یا مریم نواز بھی یہ نہیں چاہیں گی اور اس حوالے سے مثال موجود ہے کہ جب 11ستمبر کو بیگم کلثوم نواز کی وفات کے دن شہباز شریف نے جیل

میں جا کر خود نواز شریف سے ملاقات کی تو پیرول کی درخواست میں نواز شریف نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بعض اطلاعات یہ بھی ہیں کہ انہوں نے کہا تھا کہ جو اللہ کو منظور تھا ہو گیا، میں جیل سے باہر کسی رعایت کی صورت میں نہیں جائوں گا اور یہی رویہ مریم نواز نے بھی اختیار کیا تھا۔ اور یہی وجہ ہے کہ پیرول کی درخواست جو اس وقت سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر آچکی ہے

اس پر نہ تو مریم نواز کے دستخط ہیں اور نہ ہی نواز شریف اور نہ ہی کیپٹن صفدر کے بلکہ اس پر ایک بھائی کی حیثیت سے شہباز شریف نے دستخط کئے ہیں۔ شہباز شریف ہی بیگم کلثوم نواز کی میت پاکستان لانے کیلئے لندن گئے تھے ۔ نواز شریف کے بیٹے حسن اور حسین نوازبھی والدہ کی تدفین کیلئے پاکستان آنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ انکا خیال ہے کہ جیسے ہی وہ پاکستان آئیں گے

انہیں گرفتار کر لیا جائے گا کیونکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں ان کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔ ایسی صورت میں جب میاں جیل میں ہے ، بیٹی جیل میں ہے، دونوں بیٹے پاکستان نہیں آسکتے، صرف ایک بیٹی اسما جو میت کے ساتھ پاکستان آئی ہیں اور جو شریف فیملی کے حوالے سے نظر آرہا ہے وہ دردناک ہے اور نواز شریف اس منظر نامے میں ایک مظلوم کے طور پر ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…