اسلام آباد(آئی این پی) ملک میں پانی کا بحران سنگین ہو گیا ،نئے آبی ذخائر تعمیر کرنا تو درکنار، موجود ڈیموں اور بیراجز کی صورتحال بھی نازک ہو گئی۔ ارسا نے خبردار کر دیا نئے ذخائر نہ بنے تو 2025تک پانی پینے کو بھی ملنا دشوارہو گا۔ارسا اور واپڈا کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں چھوٹے ،درمیانے اور بڑے ڈیموں کی تعداد 155 ہے، جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 1 کروڑ40لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔
ملک بھر میں اگر تمام آبی ذخائر بھر لیے جایءں اور مزید پانی دستیاب نہ ہو تو پانی صرف 30 دن کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ڈیموں میں ریت مٹی بھر جانے سے 49لاکھ ایکڑ فٹ پانی قابل استعمال نہیں رہا۔ تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 96لاکھ80ہزار ایکڑ فٹ تھی جو کم ہوکر60لاکھ ایکڑ فٹ رہ گئی ہے کیونکہ ڈیم میں 38 فیصد ریت اور مٹی بھر چکی ہے جس کی وجہ سے ہر سال ڈیڈ لیول 4 فٹ بڑھانا لازمی ہے۔دریاوں پر تعمیر کیے گئے 19 بیراجز کی صورتحال بھی کچھ بہتر نہیں سب سے بڑے سکھر بیراج میں پانی ذخیرہ اور پانی گزارنے کی صلاحیت کم ہو چکی ہے۔تونسہ بیراج کی توسیع تو کر دی گئی لیکن ڈیزائن میں خرابیاں ہر سال سیلاب کا باعث بنتی ہیں،دریاے سوات پر مہمند ڈیم کی تعمیر گزشتہ 20 سال سے منصوبہ بندی سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ کالا باغ ڈیم سیاسی تنازع کی نذر ہے۔حکومت کو 2کروڑ ایکڑ فٹ کے نئے ذخائر جنگی بنیادوں پر تعمیر کرنا ہوں گے،اس وقت 21کروڑ کی آبادی کے لیے پانی کی فی کس دستیابی صرف 900 کیوبک میٹر رہ گئی ہے۔،وزیر خزانہ اسد عمر ڈیمز کیلیے فنانسنگ کے بارے میں تو نہیں بتا رہے لیکن ان کے مطابق بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر حکومت کی اولین ترحیح ہے ۔س میں کوئی شک نہیں کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر سے پانی بحران کم ہونے میں مدد ملے گئی لیکن سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اگلے سال اس منصوبے پر باقاعدہ طور پر کام کا آغاز کر پائے گئی یا ماضی کی
حکومتوں کی طرح بھاشا ڈیم پر ایک اور تختی کا اضافہ ہو جائے گا۔ دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ڈیم فنڈ پروگرام میں کراچی کی تاجر برداری نے بھرپورشرکت کررہے ہیں،تاجر رہنماووں کا کہنا ہے کہ ڈیم فنڈ وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی جانب سے بہترین اقدام ہے ،شہر کے بڑے چھوٹے تمام تاجر ڈیم فنڈ میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، کراچی چیمبر نے ڈیم فنڈ میں 2 کڑوڑ روپے جمع کرائے۔