نیویارک(شوبز ڈیسک)ہالی ووڈ میں گزشتہ برس اکتوبر میں پہلی بار تاریخ کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل سامنے آیا تھا، جس میں متعدد خواتین و اداکاراؤں نے معروف فلم پروڈیوسر پر الزامات عائد کیے تھے۔امریکی اخبار ‘نیویارکر’ میں شائع ہونے والے مضمون میں متعدد خواتین نے 66 سالہ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے خواتین کو نہ صرف کئی سال تک جنسی تذلیل اور تشدد کا نشانہ بنایا۔
بلکہ انہوں نے متعدد خواتین کا ’ریپ’ بھی کیا۔بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کا نشانہ بننے والی خواتین کی تعداد 100 تک پہنچ چکی تھی اور ان کے خلاف ایک گرانڈ جیوری نے سماعت بھی شروع کردی تھی۔اب تک ہاروی وائنسٹن کے خلاف نیویارک میں گرینڈ جیوری نے جنسی تذلیل، تشدد اور ریپ کے تحت فرد جرم بھی عائد کردی ہے، جب کہ انہیں پولیس نے ضمانت پر رہا کر رکھا ہے۔ہاروی وائنسٹن اسکینڈل کے بعد ہی دنیا بھر میں خواتین نے ’می ٹو’ مہم شروع کی تھی۔تاہم اب ایک درجن خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان سے جنسی خواہشات کی تکمیل کا مطالبہ کرنے والے دنیا کے بڑے نشریاتی اداروں میں سے ایک ادارے کے چیئرمین کو عہدے سے فارغ کردیا گیا۔لیس مونوف 15 سال سے عہدے پر تعینات تھے۔امریکی اخبار ‘نیویارک ٹائمز’ کے مطابق امریکا کے تین بڑے نشریاتی اداروں میں شمار ہونے والے ‘سی بی ایس’ نے چیف ایگزیکٹو لیس مونوف کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔رپورٹ کے مطابق لیس مونوف نے دنیا کے بڑے نشریاتی ادروں میں شمار ہونے والے ادارے میں اعلیٰ عہدے پر ڈیڑھ دہائی تک خدمات سر انجام دیں، تاہم انہیں 2 دن قبل ہی عہدے سے ہٹادیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیس مونوف کو اخبار’’نیو یارکر‘‘ میں شائع ہونے والے تازہ مضمون کے چند ہی گھنٹوں بعد ہٹایا گیا۔یہ وہی اخبار ہے جس نے پہلی بار فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات کا مضمون شائع کیا تھا۔اسی اخبار نے سی بی ایس کے چیف کے خلاف خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا پہلا مضمون رواں برس جولائی میں شائع کیا تھا۔