راولپنڈی ( آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے کسی بھی قسم کی ڈیل یا این آر او رنے کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہوں نے ڈیل کرنی ہوتی تو وہ پہلے کر چکے ہوتے ،نواز شریف نے قوم کے نام پیغام میں کہا کہ قوم سے کہنا چاہتا ہوں ہم پرکوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ، کہیں نہیں لکھا ہمارے فلیٹس کی کتنی مالیت ہے پھر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں ،
مشکل وقت میں دونوں باپ بیٹی ایک دوسرے کو سہارا دیتے ہیں ، مریم نواز نے کہا کہ بچوں کو پڑھانے سے متعلق خبریں جھوٹی ہیں ، میں قید تنہائی میں رہتی ہوں ، مجھے جیل میں جو اخبار ملتا ہے اس میں سے کچھ خبریں کاٹ دی جاتی ہیں ۔پیر کو انہوں نے یہ باتیں ایک نجی ٹی وی اینکر پرسن سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران کہیں ۔ میاں نواز شریف نے 1999ء کی قید اور موجودہ قید میں فرق سے متعلق اینکر کے سوال کے جواب میں کہا کہ اس بارے میں پھر کبھی بات کرینگے بس آپ لوگ دعا کریں ہم مشکل وقت میں دونوں باپ بیٹی ایک دوسرے کو سہارا دیتے ہیں ۔ نواز شریف نے قوم کے نام پیغام میں کہا کہ قوم سے کہنا چاہتا ہوں ہم پرکوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ، کہیں نہیں لکھا ہمارے فلیٹس کی کتنی مالیت ہے پھر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں ۔صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ بچوں کو پڑھانے سے متعلق خبریں جھوٹی ہیں ۔ایسا کچھ نہیں ہے۔ میں قید تنہائی میں رہتی ہوں ۔صرف احاطہ میں چہل قدمی کی اجازت ہے ۔ جیل جانے سے سیاسی سفر کے آغاز یا اختتام سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تو سیاسی سفر کا آغاز ہی نہیں ہوا اختتام تو دور کی بات ہے ۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جیل سے پارٹی لیڈر بن کر باہر آئیں گی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ قسمت فیصلہ کرے گی دیکھتے ہیں قسمت زندگی کے اگلے موڑ پر مجھے کہاں لے جاتی ہے ۔ صحافی نے سوال کیا کہ وطن واپسی پر شہباز شریف کی زیر قیادت ریلی ائیر پورٹ نہیں پہنچ سکی
آپ کو مایوسی تو ہوئی ہو گی جس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ پارٹی ابھی مشکل میں ہے مگر حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے ۔ ان سے سوال کیا گیا کہ بطور پارٹی صدر آپ شہباز شریف کی کارکردگی سے مطمئن ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ اس وقت شہباز شریف پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں ۔ ان کی طرز سیاست ہمیشہ سے ایسی ہی رہی ہے ۔ وہ آج سے نہیں بلکہ ہمیشہ سے اس قسم کی سیاست کے قائل ہیں ۔ نواز شریف اور شہباز شریف کے طرز سیاست میں فرق ہے ۔
صحافی نے سوال کیا کہ پارٹی آپ لوگوں کے لئے کوئی بات کرتی ہے اور نہ ہی آپ کی رہائی کے لئے کوئی تحریک چلا رہی ہے جس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ اس حوالے سے میرے پاس زیادہ تفصیلات نہیں ہیں مجھے جیل میں جو اخبار ملتا ہے اس میں سے کچھ خبریں کاٹ دی جاتی ہیں۔ میں آج کل جیل میں کتابیں پڑھ کر وقت گزارتی ہوں ۔ مقدمات میں ضمانت ملنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضمانت ہمارا قانونی حق ہے امید ہے کہ مل جائے گی ۔
مگر کچھ کہہ نہیں سکتی ۔ وطن واپسی پر جیل یا بریت کے علاوہ کوئی تیسرا آپشن ہمارے ذہن میں نہیں تھا ۔ صحافی نے پوچھا کہ کیا میاں صاحب اس عمر میں 11 سال جیل کاٹنے آئے ہیں تو جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم سزا ملنے کے بعد ہی وطن واپس آئے ہیں ۔ کوئی ڈیل یا این آر او کرنا ہوتا تو بہت پہلے کر لیتے ۔ ہمیں اپنی حکمت عملی پر کوئی افسوس نہیں ہے ۔ کچھ چیزیں سیاست کے لئے نہیں بلکہ ضمیر کے لئے ہوتی ہیں شکر ہے کہ ہمارے ضمیر پر کوئی بوجھ نہیں ہے ۔
نواز شریف پر 90 کی دہائی سے کرپشن کے الزامات لگنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ غلط کہہ رہے ہیں ہم پر کوئی کرپشن یا منی لانڈرنگ ثابت نہیں ہوئی ۔ عدالتی فیصلے میں واضح لکھا ہے کہ کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ہے ہم پر تمام مقدمات جھوٹے ہیں ۔ ہمیں سزا ہونی تھی ہم کچھ بھی کر لیتے تو بھی یہ سزا ملنی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر کسی اور ملک میں ہوتے جہاں عدالتیں آزاد ہوتیں توہم نے جتنے ثبوت دیئے اس پر باعزت بری ہو جاتے ۔ جب وہ ہمارے اثاثوں کی مالیت کا اندازہ نہیں لگا سکے تو پھر ہم نے کرپشن کیسے کر لی ۔
عمران خان کو وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دینے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے خاموشی اختیار کر لی اور کوئی جواب نہیں دیا اور پھر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عوام کو واضح فرق نظر آئے گا ۔ ان کی کارکردگی کا اندازہ ہو گا ہم کیا کر گئے اور یہ کیا کر رہے ہیں ۔ آپ دیکھیں گے حکومت اپنے کتنے دعوؤں پر یوٹرن لے گی ۔ ہمارے لئے یہ بہتر ہے کہ ہم اپوزیشن میں ہیں ہر وقت حکومت میں رہنے سے حقیقت کا اندازہ نہیں ہوتا ۔ صحافی نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں مغلیہ دور کے شاہان طرز حکومت کا خاتمہ ہو گا جس پر مریم نواز نے کہا کہ کون سے مغلیہ دور ، کون سے محلات اور کون سا شاہانہ طرز زندگی دیکھتے ہیں یہ لوگ کہاں تک جاتے ہیں ۔