اسلام آباد (نیوز ڈیسک) متعلقہ حکام اس بات کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے جعلی نقشے اور خاکے کس نے تقسیم کیے۔ یہ خاکے صوبائی سطح پر ارکان اسمبلی کو اور مرکز میں بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔ باخبر ذرائع نے ایک قومی اخبار کو بتایا ہے کہ یہ دستاویزات اس انداز سے بنائی گئی ہیں کہ عام آدمی کیلئے یہ انتہائی مشکل ہوگا کہ وہ اصل کے ساتھ اس کا موازنہ کر سکے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ کام ان غیر ملکی ہاتھوں کا ہو سکتا ہے جو پاک چین راہداری کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں۔ یہ جعلی پلان اور نقشے سوشل میڈیا پر بھی پھیلا دیئے گئے ہیں اور تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ سوشل میڈیا کی سائٹس پر یہ نقشے اور دستاویزات بھارت سے ڈالے جا رہے ہیں۔ کچھ بھارتی بلاگرز کھل کر پاک چین راہداری پر تنقید کر رہے ہیں اور ممکن ہے کہ یہ بلاگرز بھارتی ایجنسیوں کیلئے سرگرم ہیں۔ دریں اثناءوزیراعظم نواز شریف بدھ کو وزیراعظم ہاﺅس میں سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی گروپ کے رہنماﺅں سے ملاقات کریں گے جس میں ان کی شکایات سنی جائیں گی اور ان پر بات کی جائے گی۔ اجلاس میں احسن اقبال بریفنگ دیں گے۔ امکان ہے کہ وزیراعظم اس پروجیکٹ کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کی غلط فہمیاں دور کریں گے۔
مزید پڑھئے:بیضہ دانی کے سرطان کے خلاف جنگ کو تقویت
ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ کا امکان نہیں ہے۔