اسلام آباد(سی پی پی) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اسحاق ڈارمعمولی ملزم نہیں انہیں ہر صورت واپس لانا ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اسحاق ڈارکو وطن واپس لانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت برطانیہ مفرور افراد کی واپسی کے اقدامات کررہی ہے۔
اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ کے لیے انٹر پول کو خط لکھا تھا، اسحاق ڈارکی واپسی کا معاملہ انٹرپول کے پاس زیرالتوا ہے۔چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ عدالت جن افراد کو مفرورقرار دے چکی ہے انہیں واپس لانے کے اقدام نظر نہیں آتے، کیا پاکستانی شہری کو بھی عدالتی حکم پروطن واپس نہیں لایا جاسکتا؟ کیا عدالت اورپاکستان اتنا بے بس ہے کہ مفرور کو واپس نہ لاسکے؟ اداروں نے اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے آپس میں کیا اقدامات کیے، موجودہ حکومت بتائے اسحاق ڈارکو واپس لانے کے لیے کیا اقدام کیے اور انہیں کب تک واپس لائے گی۔جسٹس ثاقب نثارنے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے، نیب نے ان کی واپسی کے لیے کیا اقدامات کیے۔ نیب پراسیکیوٹر نے چیف جسٹس کے استفسارپربتایا کہ احتساب عدالت نے اسحاق ڈارکو مفرور قراردیا تھا لیکن عدالت نے تاحال وزارت داخلہ کو حکم جاری نہیں کیا، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ احتساب عدالت کو کارروائی کے لیے درخواست دیں۔چیف جسٹس نے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لیے تمام اقدامات کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈارکو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں، وہ معمولی ملزم نہیں، انہوں نے کھلے عام الیکشن لڑا، انہیں ہرصورت واپس لانا ہوگا۔ اسحاق ڈارکے پیش نہ ہونے کے سنگین نتائج ہوں گے، انہیں ایسی چک پڑی کہ سارا معاملہ ہی چکا گیا، عدم پیشی پرعدالت یک طرفی کارروائی کرے گی۔