ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکہ کا اصل ہدف افغانستان نہیں بلکہ کیا ہے، پاکستان کے ذریعے دراصل کونسا ہدف حاصل کرنا چاہتا ہے، مائیک پومپیو کے دورہ پاکستان کے مقاصد اور مذاکرات کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی، سنسنی خیز انکشافات

datetime 6  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ  ڈیسک)مریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے پاکستان آنے سے پہلے امداد روکنا روایتی امریکی ہتھکنڈ ے ہیں جو پاکستان کے حوالے سے ناکام ہوچکے ہیں، دباؤ کے ذریعے انہوں نے پاکستان کو ڈرانے کی کوشش کی جس میں وہ مکمل طور پر ناکام ہوئے، امریکا کی پوز یشن اس وقت کافی کمزور ہے، جنگ وہ جیت نہیں سکے، پاکستان کی مدد کے بغیر امن نہیں لایا جاسکتا،

پائیدار ایران کے خلاف نیا فرنٹ کھول دیا ہے، امریکن پالیسی میں مجھے لچک نظر آرہی ہے،امریکہ افغان جنگ کا خاتمہ لیکن افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے کیونکہ چین سے ایک نئی سرد جنگ شروع ہوچکی ہے ،مشاہد حسین سید، وہ پاکستان کو مسئلہ سمجھ رہے ہیں، ہمارا کہنا یہ ہے کہ ہم معاملات حل کرانے کا حصہ بن سکتے ہیں اور انہوں نے اپنی سولہ سترہ سال کی ناکامیوں کا بوجھ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی، افغانستان سے انخلا کے حوالے سے اُنہیں کوئی حل نہیں مل رہا ، نہ کوئی جواب مل رہا ہے جو وہ اپنی پارلیمنٹ میں دے سکیں اور امریکا کی مسلسل کوشش ہے کہ وہ اپنے اوپر سے الزامات کی بونچھاڑ کو اتار پھینکے، شیری رحمان۔ تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ن لیگ کے رہنما مشاہد حسین سید نے وزیراعظم عمران خان سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان آنے سے پہلے امداد روکنا روایتی امریکی ہتھکنڈ ے ہیں جو پاکستان کے حوالے سے ناکام ہوچکے ہیں، دباؤ کے ذریعے انہوں نے پاکستان کو ڈرانے کی کوشش کی جس میں وہ مکمل طور پر ناکام ہوئے، امریکا کی پوز یشن اس وقت کافی کمزور ہے، جنگ وہ جیت نہیں سکے، پاکستان کی مدد کے بغیر امن نہیں لایا جاسکتا، پائیدار ایران کے خلاف نیا فرنٹ کھول دیا ہے، امریکن پالیسی میں

مجھے لچک نظر آرہی ہے، دوحہ میں چند ہفتے پہلے افغان طالبان سے براہ راست گفتگو بھی کی گئی، افغانستان میں پرسوں ریٹائرڈ ہونے والے امریکی صدر کے خاص جنرل جنرل نیکلسن آخری خطاب میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے، یہ اُن کی بنیادی لائن ہے اور امریکا کے مفادات اور مقاصد کے تناظر میں پاکستان کی پوزیشن علاقائی طور پر بہتر اور مضبوط ہے ۔

امریکی فوج کا مقصد جنگ لڑنا نہیں ہے، اُن کابنیادی مقصد انٹیلی جنس اور اپنے اڈے ہیں، اُن کا مقصد پاکستان، ایران، چین اور وسطی ایشیا کی ریاست جو روس سے قریب ہے اُن پر نظر رکھنا ہے، جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے کیونکہ چین سے ایک نئی سرد جنگ شروع ہوچکی ہے ، ماضی کی غلطیوں سے ہمیں سیکھنا چاہیے،

اس وقت امریکا کا بنیادی دوست ہندوستان ہے جس کو وہ چین کے مقابلے کے لئے تیار کر رہے ہیں، چین کو وہ اپنا بنیادی حریف سمجھتے ہیں، ایشیا ء میں پاکستان کی اس لئے ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کی لوکیشن بہت اہم ہے اور مسلم اُمہ کا سب سے اہم ملک ہے، افغانستان میں پائیدار امن کے لئے پاکستان کا ہونا لازمی ہے، جہاں تک آگے معاملات کو لے کر چلنا ہے پاکستان اور امریکا کو چاہیے

ایک دوسرے سے سچ بولیں، پاکستان اُن کو واضح طور پر کہہ دے کہ ہم ہندوستان کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرے ، پاکستان کے خلاف اور چین سے جو ہمارے تعلقات ہیں اُس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے تو دہشت گردی کو ختم کرنے میں ہم سب اکٹھے ہیں لیکن اُس میں سب ایک ہی پیج پر ہونے چاہئیںاور پالیسی برابری کی بنیاد پر ہونی چاہیے،

اصل ایشو امریکا کے لئے چین ہے افغانستان نہیں، انہیں چین پاکستان دوستی کھٹکتی ہے، اس میں ہندوستان اور امریکا کے مشترکہ تعلقات ہیں، ہم برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات رکھ سکتے ہیں، افغانستان میں امن قائم کرنا پاکستان، ایران، چین اور امریکا کی ضرورت ہے لیکن ہندوستان کی ضرورت شاید کچھ اور ہے ۔ رانا جواد کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہت زیادہ خراب ہیں،

گزشتہ دو سالوں سے دیکھ رہے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات بتدریج نیچے جارہے ہیں لیکن امریکن سیکرٹری اسٹیٹ کا پاکستان میں آنا اور پاکستان کی عسکری اور سیاسی لیڈر شپ سے ملنا، اُن کے ساتھ امریکا کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اسٹاف بھی تھے، سترہ رکنی وفد بھی تھا، اس لحاظ سے یہ بریک تھرو تو ہے کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے سامنے اپنا نقطہ نظر بتانے کا موقع ملا،

امریکا چاہتا ہے پاکستان افغانستان میں ڈیلور کرے، امریکا سمجھتا ہے کہ اگر افغانستان کے حالات ٹھیک نہیں تو پاکستان اس کا ذمہ دار ہے، پاکستان میں ایسے گروپ موجود ہیں لیکن پاکستان اس کا ہمیشہ سے انکار کرتا ہے اور ان کو بتاتا ہے کہ پاکستان نے قربانیاں دی ہیں، پاکستان کی آرمی اور عوام نے قربانیاں دی ہیں اور معاشی نقصان اس کے علاوہ ہے، بہرحال آج کی میٹنگ میں سخت باتیں متوقع تھیں،

اصل بات یہ ہے کہ پومپیو نے آنے سے پہلے یہ اشارہ دیا تھا کہ نئی حکومت نئے وزیراعظم کے ساتھ چاہیں گے کہ اپنا نقطہ نظر سے اُن کو آگاہ کریں اور مشترکہ مفادات نکالیں، انہوں نے مستقبل میں پروگریس کے لئے نہیں کہا کہبلکہ انہوں نے جو مشکلات ہیں اُن کو حل کرنے کے لئے کہا، اُن کے بیانیہ سے اور یہاں کے حالات سے یہی لگتا ہے کہ گفتگو کا محور افغانستان کے حوالے سے پالیسی تھی

اور امریکا کی جو پوزیشن ہے پاکستان کو افغانستان کے اندر امریکی افواج کی مدد کرنی چاہیے، اُسی پر فوکس رہا ہوگا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان پر جو دباؤ ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ مفاہمت کی جائے، اُن کو ٹیبل پر لایا جائے اس بات میں کس حد تک پیشرفت ہوئی ہے، افغانستان کے حوالے سےجو پاکستان کے خدشات ہیں کہ وہاں پر بھی دہشت گردنیٹ ورک ہیں جو پاکستان میں آپریٹ کرتے ہیں

اور اس کے علاوہ ہندوستان کے حوالے سے جو شکایت ہے اس بات میں کس حد تک پیشرفت ہوئی ہے، کیا وزیراعظم عمران خان نے یہ باور کروایا ہے کیونکہ پومپیو نے چلنے سے پہلے کہا تھا کہ عمران خان نے اُن کو یقین دلایا تھا کہ افغانستان کے اندر امن پاکستان کی پہلی ضرورت اور پہلی دوسری ترجیحات میں سے ہے، یہی بات کا محور ہے ۔ شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ڈو مور کا مطالبہ نیا نہیں،

ان کا اس وقت طریقہ کار، ان کی ٹیم اور جو پچھلے جتنے بھی عملی معالات رہے ہیں اُس میں بار بار کہا گیا ہے کہ ہم پاکستان سے مطالبے کرنے آرہے ہیں، فون کال بھی جس پر پاکستان میں جھگڑا ہوا کہ انہوں نے یہ نہیں کہا، اُس میں بھی انہوں نے غالباً یہی کہا تھا، اُن کے پرنٹ آؤٹ بھی آگئے اور ہم نے سوچا نہیں تھا کہ ان کے تو یہ پوائنٹس تھے، میں سمجھتی ہوں کہ نہ لچک آنے والی تھی نہ آئے گی،

وہ پاکستان کو مسئلہ سمجھ رہے ہیں، ہمارا کہنا یہ ہے کہ ہم معاملات حل کرانے کا حصہ بن سکتے ہیں اور انہوں نے اپنی سولہ سترہ سال کی ناکامیوں کا بوجھ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی، افغانستان سے انخلا کے حوالے سے اُنہیں کوئی حل نہیں مل رہا ، نہ کوئی جواب مل رہا ہے جو وہ اپنی پارلیمنٹ میں دے سکیں اور امریکا کی مسلسل کوشش ہے کہ وہ اپنے اوپر سے الزامات کی بونچھاڑ کو اتار پھینکے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…