جمعہ‬‮ ، 10 جنوری‬‮ 2025 

شہادت سے پہلے 400دہشتگردوں کا مقابلہ، پاک فوج کا ایسا شہید افسرجو آج بھی اپنی والدہ سے باتیں کرتا ہے، دنیا کی عسکری تاریخ میں نیا باب رقم کرنیوالے میجر واصف حسین شاہ شہید کی شہادت کا ایسا واقعہ جو آپ کے خون میں بجلیاں بھر دیگا

datetime 6  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شہادت ہے مطلوب مقصود مومن ، نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی۔ علامہ اقبال نے شہادت کی خواہش کو اتنے خوبصورت انداز میں نہایت جامعہ انداز میں بیان کر کے دنیا پر شہادت کے شوق کی ایسی تصویر کشی کر دی ہے کہ رہتی دنیا تک لوگ شہادت کی تمنا کو اقبال کے اس شعر سے سمجھتے رہیں گے۔ وطن عزیز پاکستان پر جب دہشتگردی کی آسیب نے

پنجے گاڑے تو وطن کی مٹی میں کچھ آشفتہ سر میدان میں آئے اور اس مملکت خداداد کی حفاظت کیلئے اپنا کل ہم لوگوں کے آج پر نچھاور کرتے ہوئے شہید سے کئے گئے رب تعالیٰ کے حسین وعدوں کے سپرد کر دیا۔ انہی آشفتہ سروں میں ایک مانسہرہ کی غیور دھرتی کا سپوت میجر واصف حسین شاہ بھی تھا۔ خانوادہ اہل بیت ؓ سے تعلق رکھنے والا پاک دھرتی کا یہ سپوت میدان میں اترا تو اس کے خون میں علیؓ کی شجاعت بھی دوڑ رہی تھی اور حسینؓ کی قربانی کا جذبہ بھی۔ اپنے عظیم اسلاف کے کارناموں کو دیکھتے ہوئے میجر واصف حسین شاہ شہید نے وہ کارنامہ سر انجام دے دیا جودنیا کی عسکری تاریخ لکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال گیا۔ یہ 15اکتوبر 2014کا دن تھا۔ میجر واصف حسین شاہ شہید اپنے 4جوانوں کے ہمراہ دشمن کے نرغے میں تھے۔ دشمن بھی پانچ یا دس نہیں بلکہ 400کے قریب دہشتگردوں گیڈروں کے غول نے شیروں کو گھیر رکھا تھا۔ پھر وہ معرکہ عسکری تاریخ میں رقم ہوا کہ دنیا ورطہ حیرت میں مبتلا ہو گئی۔ میجر واصف حسین شاہ شہید اور ان کے 4جوان دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔ جنوبی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں گھمسان کا رن پڑا ہوا تھا۔ دور سے دیکھنے پر ایسے معلوم ہوتا تھا کہ دو طاقتور فوجیں پوری قوت سے آپس میں ٹکرا گئی ہیں مگر ایک طرف صرف 4اور دوسری جانب 400کا لشکر تھا۔

میجر واصف حسین شاہ شہید اپنے ساتھیوں کا حوصلہ بڑھاتے اور دشمن پر بڑھ چڑھ کر حملہ کرتے، وہ کبھی ایک جانب چاروں ساتھیوں کو لیکر ہلہ بول دیتے تو کبھی دوسری جانب ، دشمن بوکھلا گیا ، میجر واصف حسین شاہ شہید کامیاب ہو چکے تھے وہ دشمن کو باور کراچکے تھے کہ اس کا مقابلہ چار سے نہیں بلکہ اپنی تعداد کے برابر حریف سے ہے۔ کئی گھنٹے مقابلہ جاری رہا بالآخر دشمن نے

آخری ہلہ بول کر پسپا ہونے کا ارادہ کر لیا۔ اس دوران میجر واصف حسین شاہ شہید کی کمان میں ان کے ساتھی دشمن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکے تھے ۔ میجر واصف حسین شاہ شہید سمجھ چکے تھے دشمن پسپا ہونے سے قبل زبردست حملہ کرنے پر آچکا ہے ۔ وہ بھی فیصلہ کر چکے ، آخری فیصلہ۔ انہوں نے نہ صرف اس حملے کو پسپا کرنے بلکہ دشمن کو مزید نقصان پہنچانے کی ٹھان لی تھی ۔

400سو دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والے نے دشمن کے چھکے چھڑا دئیے اور پھر خدا کا وعدہ آن پہنچا۔ میجر واصف حسین شاہ کو شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز کرنیکا حکم۔ وطن کے عظیم سپوت نے بہادری، شجاعت کی ایسی داستان رقم کر دی تھی کہ رہتی دنیا تک بزدل دشمن اپنے زخم چاٹنے پر مجبور ہو چکا تھا۔ میجر واصف حسین شاہ نے جان جانِ آفرین کے سپرد کی

اور شہادت کے عظیم مرتبے کو پا لیا۔ مانسہرہ کے نواحی علاقے شیخ آباد میں آپ کی تدفین ہوئی۔ پاک فوج نے اپنے اس بہادر سپوت کو ستارہ بسالت سے نوازا اور آج 6ستمبر 2018کے موقع پر پوری قوم اپنے شہدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی عظیم قربانیوں پر ان کے اہل خانہ کو خراج عقیدت پیش کر رہی ہے۔پاکستان کے ایک مؤقر اخبار سے بات کرتے ہوئے میجر واصف حسین شاہ شہید کے

والد ارشاد حسین شاہ کا کہنا ہے کہ بحیثیت انسان اولاد کا دکھ ضرور ہوتا ہےمگر میرے بیٹےنے جو کارنامہ پاکستان کے لئے،اس ملک کے عوام کے لئے اور امن کے لئے سر انجام دیا ہے میں اسےسلیوٹ کرتا ہوں۔میجر واصف کی شجاعت کے اعتراف میں بیدڑہ روڈ کو ان کے نام سے منسوب کردیا گیا ہے۔ میجر واصف کی یادوں کو سینے سے لگائے والدہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ارد گرد شہید بیٹے

کی موجودگی کو بار بار محسوس کرتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ اللہ کے پاس ہےبہت خوش ہے، میری بچی کے خواب میں آیا اور کہا امی جان کو بولیں پریشان نہ ہوں میں انکے پاس ہوں اور میں نے جو کام کیا ہے انکی اور والد کی عزت کے لئے کیا ہے۔میجر واصف اور ان جیسے سیکڑوں جوانوں کی شہادت اس بات کی گواہ ہے کہ پاکستان کے فرزند ارض پاک پر جان قربان کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔

موضوعات:



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…