صنعاء (انٹرنیشنل ڈیسک)یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے سرگرم عرب فوجی اتحاد نے کہا ہے کہ گذشتہ ماہ صعدہ گورنری کے علاقے ضحیان میں ایک فضائی حملے میں بس اور ایک عمارت کو نشانہ بنائے جانے کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ فضائی حملے کا نشانہ بنے والی بس اور عمارت میں حوثی لیڈروں کی موجودگی کی اطلاعات تھیں۔
تاہم اس حوالے سے غلطی سرزد ہوئی اور عام شہری مارے گئے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ ٹیم کے قانونی مشیر منصور المنصور نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ہم نے ضحیان بلڈنگ پر بمباری کرنے والے لڑاکا جہاز کی ویڈیو فوٹیج کا جائزہ لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ واقعے کے کئی پہلووں سے کی جانے والی تحقیقات میں حملے کے روز علاقے پر پرواز کرنے والے طیاروں کی ویڈیو فوٹیج کا جائزہ بھی لیا گیا۔حملے کے وقت اتحادیوں کے جو لڑاکا طیارے اس وقت علاقیپر پرواز کر رہے تھے، ہم نے ان سب کی فوٹیجز کا مکمل جائزہ لیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ اتحادی طیارے کا ضیحان کے ایک کمپلیکس پر حملہ کی بنیاد خفیہ اطلاعات تھیں۔علاقے میں حوثی رہنما کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ ذرائع نے اطلاع دی تھی ضحیان بس حوثیوں کے مسلح کارکن کو لے جا رہی تھی۔ ضحیان کے علاقے میں اس بس پر حملے کے نتیجے میں کئی حوثی رہنما ہلاک ہوئے۔ضحیان میں کی جانے والی کارروائی میں حوثیوں کے کئی تربیتی کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ضحیان میں بمباری کا نشانہ بننے والے بس قانونی دائرے میں عسکری ہدف تھی کیونکہ وہ مسلح حوثیوں کو جنگی مقاصد کے لئے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں استعمال ہو رہی تھی۔عرب اتحاد کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے قانونی مشیر منصور المنصور نے سعودی دارلحکومت ریاض میں 12 اگست کو کی جانے والی ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ہمیں خفیہ ذرائع سے پتا چلا تھا کہ ضیحان کے دور افتادہ الگ تھلگ علاقے کی ایک عمارت کو حوثی فوجی کمانڈر پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔