پشاور(اے این این،مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والی ضمنی الیکشن میں موروثی سیاست پھر غالب آگئی۔14 اکتوبرکوہونے والے ضمنی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 9 نشستوں کیلئے الیکشن ہونے ہیں، عام انتخابات کی طرح ضمنی الیکشن میں بھی موروثی سیاست سامنے آگئی۔
وزیر دفاع پرویز خٹک نے نوشہرہ سے 2 صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر اپنے بیٹے اور بھائی کو ٹکٹ دلادیا ہے، پرویزخٹک کے بیٹے ابراہیم خٹک پی کے 61 سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ پی کے 64 سے پرویزخٹک کے بھائی لیاقت خٹک ضلعی نظامت چھوڑ کرصوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے ہیں۔اس سے پہلے وزیر دفاع نے اپنے داماد عمران خٹک کو ٹکٹ دلوا کر اسمبلی پہنچایا بلکہ اپنی بھابھی نفیسہ خٹک اور بھتیجی ساجدہ خٹک کو بھی مخصوص نشستیں دلوائیں۔دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے بھی اپنے بھائی حکیم اللہ کو میدان میں اتار لیا ہے اورانہوں نے پی کے 44 کاغذات جمع کرائے ہیں تاہم اس حلقے میں پی ٹی آئی کی جانب سے دیگر امیدواروں نے بھی کاغذات جمع کرائے ہیں، پی کے 3 سوات سے سابق صوبائی وزیرڈاکٹر حیدرعلی کے دو بھتیجوں آفتاب خان اور ساجد خان نے کاغذات جمع کرائے ہیں۔ڈی آئی خان 97 سے سابق صوبائی وزیرعلی امین گنڈاپورنے اپنے بھائی فیصل امین گنڈا پورکو میدان میں اتار لیا ہے، پی کے 99 جو پی ٹی آئی کے امیدوار اکرام اللہ گنڈاپورکی شہادت سے خالی ہوئی تھی اس نشست سے ان کے بیٹے آغاز الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ایسی صورتحال پر پی ٹی آئی ورکرز نے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔