کراچی (نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر سندھ پہلے اچھے کام کررہے تھے لیکن بعد میں ان کا رویہ تبدیل ہوگیا ہے۔ ایم کیو ایم نے ہمیشہ ان کا بھر م رکھا لیکن اب پانی سر سے اونچا ہوگیا۔ پیر کے روز خورشید بیگم میموریل ہال میں ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ نے ابتداء میں اچھے کام کیے۔ بعد میں ان کا رویہ تبدیل ہوگیا۔ ایم کیو ایم کی تاریخ رہی ہے کہ عہدوں کو ہمیشہ جوتوں کی نوک پر رکھا ،گورنر سندھ کے رویے میں تبدیلی کو نظرانداز نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کارکنان کے قتل عام پر خاموش رہے انہوں نے اپنا کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 2002ء میں ایم کیو ایم کو گورنر شپ آفر کی گئی تھی جس کے بعد ایم کیو ایم نے عشرت العباد کا نام تجویز کیا۔ ابتدا میں عشرت العباد خان نے سندھ کے لیے بہتر انداز میں کام کیا۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا وژن سامنے رکھ کر اپنی توانائی اور وقت صرف کیا۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے عوامی مسائل کے حل کے لیے اپنی توانائیاں صرف کیں۔ کچھ عرصے بعد جو طرزعمل اختیار کیا گیا اسے نظرانداز نہیں کرسکتے۔ ہم نے گورنر کا بھرم قائم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء4 میں پیپلزپارٹی کی حکومت آئی اور ایم کیو ایم کے قتل عام شروع ہوا۔ ہمدردوں کو قتل کیا جاتا رہا، مہاجر بستیوں پر حملے ہوتے رہے لیکن گورنر سندھ خاموش ہوکر سب کچھ دیکھتے رہے ،انہوں نے مظالم بند کرانے میں اپنا کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ بھی دیا تاہم وہ ایم کیو ایم کے ہمدرد رہے۔ گورنر سندھ کو الطاف حسین کی مکمل حمایت رہی لیکن اب ہمیں شوق نہیں ہے کہ نمائشی گورنر شپ اپنے پاس رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن ہمارے کہنے پر شروع کیا گیا جس کا مقصد شہر میں مستقل امن قائم کرنا ہے عارضی امن نہیں۔ لیکن اس دوران مہاجر بستیوں کا محاصرہ کیا گیا کوئی بھی مزاحمت سامنے نہیں آئی۔ ایم کیو ایم نے ہمیشہ تعاون کیا ہے۔ ایم کیو ایم کراچی کی اسٹیک ہولڈر ہے، دہشت گردی کے خاتمے سے سب سے زیادہ فائدہ ایم کیو ایم کو ہوگا اور ہم سیاسی لوگ ہیں پھر بھی ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو اور الطاف حسین کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔ فاروق ستار نے مزید کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرتے وقت فیصلہ کیا گیا تھا کہ مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائے گی اب تک کمیٹی قائم نہیں کی گئی جس کے متعلق وزیراعظم اور دیگر اعلیٰ حکام کو کئی بار مطالبہ کرچکے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ آپریشن ایم کیو ایم کے سیاسی کردار کو ختم کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ ہمارے 1200 کارکنان کے قاتل آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے دفاتروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں، شہر کراچی میں پانی، بجلی، گیس کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ اس حوالے سے تحریک شروع کرنے پر غور کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹر عشرت العباد کی جگہ کوئی باضمیر شخص ہوتا تو اپنے منصب سے استعفیٰ دے چکا ہوتا مگر وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹر عشرت العباد مخلص ہیں تو گورنر شپ سے استعفیٰ دے کر واپس تحریک میں آجائیں۔ انہوں نے وزیراعظم ، آرمی چیف اور وزیر اعلیٰ سندھ سمیت دیگرارباب اقتدارسے مطالبہ کیا ہے کہ قانون نافذکرنے والے اداروں کو بدین میں ڈاکٹرذوالفقار مرزاکی جانب سے کی جانے والی دہشت گردی کیوں نظر نہیں آتی، وہاں پرمردوخواتین نے اسلحے کی نمائش کی قانون نافذکرنے والے اداروں نے وہاں کیوں خاموشی اختیارکررکھی ہے۔