پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومتی واپوزیشن اراکین نے صوبے میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ،بوسیدہ ٹرانسمیشن لائن اورکم وولٹیج کوناانصافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ صوبے میں بجلی کے مسائل پرقابوپانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔صوبائی اسمبلی نے اس حوالے سے قراردادبھی متفقہ طو رپر منظورکرلی۔ڈپٹی سپیکر محمودجان کے زیرصدارت اجلاس میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک نے قردادپیش کرتے ہوئے کہاکہ
صوبے میں بجلی کے مسائل حل کئے جائیں خیبرپختونخوامیں بجلی کی پیداوارکے باوجود یہاں پر لوڈشیڈنگ کے باعث عوام ذہنی مریض بن چکے ہیں بوسیدہ پائپ لائن کی تبدیلی ناگزیرہوچکی ہے گرڈسٹیشنزاورفیڈرزاوورلوڈہوچکے ہیں غریب عوام بجلی کے بل اداکرنے کے قابل نہیں اس لئے مرکزی حکومت صوبے کے اس دیرینہ مسئلے کوحل اورعوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے اقدامات اٹھائے۔قراردادکی منظوری کے بعد بحث کرتے ہوئے سرداربابک نے کہاکہ بجلی کے ٹرانسمیشن لائن پرانے ہیں آئین کے آرٹیکل158کے تحت نیشنل ریسورس جہاں پیدا ہوتے ہیں اس پر سب سے پہلاحق اسی علاقے کاہوتاہے ہمیں یہ حق نہیں مل رہاہے 19.19گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے صوبے کے حقوق کیلئے حکومت کا ساتھ دینگے تنقیدبرائے تعمیر کرینگے ٹرانسمیشن لائن کی تبدیلی،نئے فیڈرزکی تعمیر اور ہراضلاع میں ٹرانسفارمرورکشاپس کی موجودگی ضروری ہے ۔جماعت اسلامی کے عنایت اللہ نے کہاکہ بجلی کی کمی صوبے کا بڑا مسئلہ ہے اس وقت ایک ہی جماعت کی صوبے اور مرکز میں حکومت ہے توقع رکھتے ہیں اب صوبے کے مسائل حل ہونگے بجلی بحران پر ہمیں تنقید نہیں بلکہ دوماہ تک انتظارکرناچاہئے ملاکنڈاورہزارہ میں سوفیصدریکوری کے باوجود وہاں پر18گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے ۔سیئنروزیرعاطف خان نے اس موقع پر کہاکہ
بجلی کامسئلہ سنجیدہ معاملہ ہے پہلے یہ سمجھناچاہئے کہ ملک میں بجلی کتنی ہے اورعوام کواس کی رسد کتنی ہے ملک کو20ہزارمیگاواٹ کی ضرورت ہے الحمداللہ بجلی پیداوار اس حد تک پہنچ چکی ہے ٹرانسمیشن فیڈرمیں عرصہ درازسے انوسٹمنٹ نہیں ہوئی یہ مسئلہ 70سالہ پرانا ہے یہ ایک یا دوماہ میں حل نہیں ہوگانیت اچھی ہوتوہرمسئلہ حل ہوسکتاہے صوبے کے حقوق کیلئے مرکزی حکومت کیساتھ ہر فورم پربات کی جائے گی۔پی ٹی آئی رکن شاہ فرمان نے کہاکہ18ویں ترمیم کے بعد صوبے
کوخودمختاری مل چکی ہے اگر اس ترمیم کے تحت صوبے کوگیس وبجلی مل رہی ہوتی تو آج یہ مسائل پیدا نہ ہوتے آج نجی ٹیوب ویل کا بجلی بل پانچ اور پبلک سیکٹرکادولاکھ روپے آتاہے غریب کے گھرپانچ ہزار اور امیروں کے ہاں ڈھائی ہزاربل آتے ہیں پلازے،پٹرول پمپس،ٹیوب ویل اوربھتہ خشت کوبجلی بیچی جارہی ہیں یہ سب روکنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام لائن لائسزوالے فیڈرکاریکارڈچیک کیاجائے انہوں نے کہاکہ اینٹی کرپشن میں واپڈاکیخلاف جلدانکوائری شروع ہونی چاہئے ۔ پی ٹی آئی رکن فضل الہی نے کہاکہ تربیلاڈیم سے فالٹ کابہانہ بناکر لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے ،جے یوآئی کے رکن لطف الرحمن نے بھی بجلی مسائل پر بات کی۔