کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) مالی سال 2019 کے جولائی میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں 16.4 فیصد تک بڑھ گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی 19-2018 میں 2 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ گزشتہ سال 1 ارب 93 کروڑ ڈالر تھا جس میں 26 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ واضح رہے کہ موجودہ
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نئی حکومت کے لیے بڑا چینلج ثابت ہوگا کیونکہ زرمبادلہ ذخائر بھی پریشان کن سطح تک پہنچ چکے ہیں۔ سال 18-2017 میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18 ارب ڈالر تھا جس کے ذخائر میں ماہانہ 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوتا رہا۔ جولائی میں درآمدی بل میں بھی 20 فیصد اضافی ہو جو 5 ارب 56 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا اور گزشتہ سال اسی ماہ میں 4 ارب 64 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا۔ دوسری جانب برآمدی حجم میں گروتھ کا تناسب 10.3 فیصد رہا جو 2 ارب 90 لاکھ ڈالر رہا جو مالی سال 18 میں 1 ارب 82 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھا۔ اس ضمن میں کہا گیا کہ برآمدی حجم درآمدی بل کے مقابلے میں 36 فیصد تھا۔ جولائی میں درآمد اور برآمدی سروسز میں معمولی تبدیلی دیکھنے میں آئی، درآمدی حجم 90 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے گھٹ کر 89 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا جبکہ گزشتہ سال برآمدی حجم 41 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے 40 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک رہا۔ واضح رہے کہ نومنتخب وزیرخزانہ نے واضح کیا تھا کہ حکومت عالمی مالیاتی اداروں سے بیل آوٹ پیکج لینے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملک کو اپنی بنیادی ضروریات پورا کرنے کے لیے ماہانہ 2 ارب روپے درکار ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی رپورت کے مطابق مالی سال 18 میں 7 ارب 47 کروڑ90 لاکھ ڈالر ڈیڈ سروسنگ کی مد میں ادائیگی کی گئی اس حوالے سے بتایا گیا کہ مالی سال 18 میں ڈیڈ سروسنگ کی مد میں ادائیگی کا حجم 8 ارب14 کروڑ70 لاکھ ڈالر تھا۔ رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران سود میں اضافہ اور پرنسپل رقم میں تخفیف دیکھنے میں آئی، مالی سال 18 میں سود کی رقم میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 41 فیصد اضافہ (2ارب، 29 کروڑ30 لاکھ ڈاکر) رہا۔