کراچی(نیوز ڈیسک)بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنس جاری نہ ہونے کے باعث ایک برس کے دوران بلٹ پروف گاڑیاں بنانے والی 2 غیرملکی کمپنیاں پاکستان چھوڑگئیں جبکہ3 کمپنیز اپنا سرمایہ سمیٹنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں،سیکڑوں ملازمین بے روزگار ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک برس سے بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنس جاری نہیں کیے جارہے جس کی وجہ سے انڈسٹری بحران کا شکار ہے، انڈسٹری سے وابستہ غیر ملکی ماہرین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پابندی کے باعث صورتحال کی وجہ سے ایک برس کے دوران 2 غیر ملکی کمپنیاں پاکستان چھوڑ کر چلی گئیں جبکہ دیگر 3 کمپنیز اپنا سرمایہ سمیٹنے کی تیاریاں کررہی ہیں۔کمپنیاں بند ہونے سے سیکڑوں ماہرین وملازمین بے روزگار ہوگئے جبکہ کئی افرادکے سروں پر بے روزگاری کی تلوار لٹک رہی ہے ،متعدد کمپنیوں نے ڈاؤن سائزنگ بھی کی،پلانٹس بندہونے سے غیر ملکی سرمایہ بھی پاکستان سے واپس چلا گیا۔ماہرین نے بتایا کہ ایک برس کے دوران صرف سرکاری اداروں، ارکان اسمبلی، سیاستدان یاان کے سفارش کردہ افرادکی گاڑیاں ہی بلٹ پروف کرائی جاتی رہیں لیکن اگرکوئی عام تاجر، ڈاکٹر یا دیگر پروفیشنلزلائسنس کے لیے رجوع کرتے ہیں توانھیں انکار کردیا جاتا تھا، گزشتہ ایک برس کے دوران سرکاری اداروں یا شخصیات کے سوا کسی کو بھی لائسنس جاری نہیں کیاگیا جس کی وجہ سے ان میں شدیدمایوسی پائی جاتی ہے۔
ایک برس کے دوران بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنس جاری نہ ہونے کے باعث ملک کے معاشی حب کراچی کے تاجروں نے اپنی اپنی نمائندہ تنظیموں اور فیڈریشن کے حوالے سے وزارت داخلہ کوبلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنس کے حصول کیلیے متعدد مرتبہ خطوط لکھے۔ذرائع نے بتایا کہ خطوط میں تاجروں نے موقف اختیار کیا کہ میٹرو پولیٹن شہر کراچی میں انھیں جان و مال کے حوالے سے تحفظات ہیں جس کے باعث وہ حفاظتی اقدامات کے تحت بلٹ پروف گاڑی کاحصول چاہتے ہیں تاکہ وہ ازادانہ طورپراپنی نقل و حرکت جاری رکھیں اور ملک میں سرمایہ کاری جاری رہے لیکن اس کے باوجودانھیں لائسنس نہیں دیے گئے۔بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنس کے حوالے سے ایک ماہ میں قانون سازی خوش ائندہے، حکومت کے اس اقدام سے بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ بھی ممکن ہے،انڈسٹری سے وابستہ ماہرین نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارکی جانب سے بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنس کے حوالے سے ایک ماہ میں قانون سازی کااعلان خوش ا ئند ہے، ماہرین نے اسے امیدکی کرن قرار دیا،اس اعلان سے وہ کمپنیز جوکہ پاکستان سے اپناسرمایہ سمیٹنے کی تیاریاں کررہی ہیں وہ اپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور ہوجائیں گی۔وفاقی وزارت داخلہ کے عملے کے کرتوت کی سزا پاکستان کے شہریوں کو بھگتنا پڑی ، سیکشن افسر دیگر عملے کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر بھاری رقم کے عوض لائسنس جاری کرتا اور ریکارڈ میں ہیر پھیر کرتا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ اپریل 2014 میں حساس اداروں نے اسلام اباد میں کارروائی کرتے ہوئے وفاقی وزارت داخلہ کے ایک سیکشن افسر اور دیگر عملے کو گرفتار کیا تھا جوکہ بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنس بھاری رقم کے عوض بناتے تھے اوران کے ریکارڈ میں بھی ہیرپھیر کرتے تھے جس کی وجہ سے لائسنس ہولڈرکی انکوائری میں مشکلات کا سامنا رہتا تھا،اس کارروائی کے بعد سے ملک بھر میں بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنس جاری کرنا بند کردیے گئے تھے۔ ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ اس سے قبل عام طور پرجو بھی شخص بلٹ پروف گاڑی کے لیے رجوع کرتا تھا اسے تمام تر قانونی ضابطوں، مروجہ طریقہ کار اور انکوائری کے بعد لائسنس جاری کردیا جاتاتھا۔
بلٹ پروف گاڑیاں بنانے والی 2 غیرملکی کمپنیاں پاکستان چھوڑگئیں ، 3 سرمایہ سمیٹنے کی تیاریوں میں مصروف
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں