اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان میں سیاسی ماحول ایک بار پھر ‘کشیدگی کی طرف گامزن’

datetime 10  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کی کارروائی جاری ہے اور اس سلسلے میں پیر کو پانچ مزید گواہان کو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔ان میں پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کے عہدیداران کے علاوہ پوسٹل فاونڈیشن کے عہدیدار شامل ہیں۔گزشتہ ماہ حکومت اور حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان باہمی اتفاق رائے سے عدالتی کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور یہ کمیشن 45 روز میں اس بات کا تعین کرے گا کہ مئی 2013 کے عام انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی یا نہیں۔عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف یہ الزام عائد کرتی ہے کہ مسلم لیگ ن دو سال قبل ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر منظم دھاندلی کر کے اقتدار میں آئی۔ لیکن حکومت اسے صریحاً مسترد کرتی ہے۔اس معاملے پر دونوں جماعتوں میں پائے جانے والے تناوکے باعث ملک میں گزشتہ سال شدید سیاسی کشیدگی رہی۔عدالتی کمیشن کے قیام کے بعد یہ کشیدگی خاصی حد تک کم ہو چکی تھی لیکن گزشتہ ہفتے ہی لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 میں تحریک انصاف کے حامد خان کی طرف سے الیکشن ٹربیونل میں دائر شکایت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر دونوں جانب سے دشنام ترازیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔اس حلقے سے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کامیاب ہوئے تھے لیکن ٹربیونل نے اس حلقے میں انتخابی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انتخاب کو کالعدم قرار دیا اور 60 روز میں یہاں دوبارہ الیکشن کروانے کا کہا۔حکومت نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہی تھا کہ لاہور ہی سے ایک اور حلقے این اے 122 کا معاملہ بھی بظاہر حکومت کے لیے پریشانی کا باعث بنتا دکھائی دینے لگا ہے۔اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے ایاز صادق نے عمران خان کو شکست دی تھی۔حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ٹربیونلز کی کارروائیوں میں کہیں یہ بات سامنے نہیں آئی کہ ان کے امیدواروں نے یہاں دھاندلی کی یا وہ اس میں ملوث ہوئے بلکہ ان کے بقول یہ خرابی انتخابی عملے کی نااہلی کے باعث رونما ہوئی۔لیکن تحریک انصاف اسے اپنے الزامات کی صداقت سے تعبیر کرنے پر مصر ہے۔سینیئر تجزیہ کار حسن عسکری نے گفتگو میں کہا کہ صورتحال ایک بار پھر سیاسی ٹکراو کی طرف جاتی دکھائی دیتی ہے۔حکومت کا موقف ہے کہ اس طرح کی سیاست سے ملک کی معیشت کو درست سمت میں چلانے کی حکومتی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں جب کہ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ وہ اپنے الزامات کو منطقی انجام تک پہنچا کر ملک میں آئندہ انتخابات میں شفافیت کی راہ ہموار کرنے کے لیے کوشاں ہے



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…