انقرہ(انٹرنیشنل ڈیسک)ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ امریکا نے ترکی میں قید امریکی پادری کی رہائی کے لیے انقرہ حکومت کو گزشتہ بدھ تک کی ڈیڈلائن دی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر ایردوآن نے کہا کہ ترک عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنے والے امریکی پادری اینڈریو برونسن کی رہائی کے لیے واشنگٹن انتظامیہ نے ترکی کو ڈیڈلائن دی تھی۔
تاہم ترکی نے اس پادری کو رہا نہیں کیا۔ امریکی پادری کی رہائی کا معاملہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ان دونوں رکن ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں نمایاں اضافے کا باعث بنا ہے۔ ایردوآن نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات ظاہر کیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے دھمکی دی تھی کہ ترکی اس پادری کی رہائی کا مطالبہ مسترد کرنے سے باز رہے، دوسری صورت میں اس پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ایردوآن نے ترک کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی کو بھی ترکی کے خلاف سیاسی سازش قرار دیا۔ ایردوآن نے کہا کہ اس امریکی رویے کی وجہ سے اب ترکی نئی منڈیاں اور نئے اتحادی تلاش کرے گا۔ایردوآن کا کہنا تھاکہ اس پوری کارروائی کا مقصد یہ ہے کہ ترکی سیاست اور مالیات کے معاملے میں ہتھیار ڈال دے۔ مگر خدا نے چاہا تو ہم اس سے باہر آ جائیں گے۔اننہوں نے کہاکہ ہم ایسے میں اپنے ایسے اسٹریٹیجک پارٹنر کو خدا حافظ ہی کہہ سکتے ہیں، جو 81 ملین آبادی کے حامل ملک کے ساتھ دوستی اور نصف صدی سے زائد عرصے کو اتحاد کو دہشت گرد گروہوں سے تعلقات پر قربان کر سکتا ہے۔ایردوآن نے کہاکہ تم نے 81 ملین آبادی والے ملک ترک کو دہشت گرد گروپوں سے تعلق رکھنے والے ایک پادری پر قربان کرنے کی جرات کی ہے۔