جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

قانونی تلوار سے فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو ختم کرنے کی امریکی سازش

datetime 1  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکا کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد بند کیے جانے کے بعد اب نام نہاد قوانین کے ذریعے فلسطینیوں کی اپنے علاقوں میں واپسی اور آباد کاری کے حق کو ختم کرنے کی نئی سازش شروع کی گئی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی کانگریس میں ایک نیا بل پیش کیا گیا جس میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد کم سے کم ظاہر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ناقدین نے اس بل کو فلسطینیوں کے حق واپسی کوناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی ایک نئی سازش سے تعبیر کیا ہے۔امریکی کانگریس میں یہ نیا بل ری پبلیکن پارٹی کے رکن ڈوگ لامبرون نے پیش کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے جنگ کے بعد چھ لاکھ فلسطینیوں کی واپس ان کے علاقوں میں آباد کاری اور مہاجرین کی مالی کفالت کے لیے اونروا ایجنسی قائم کی۔ ستر سال گذرنے کے بعد دنیا بھر میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 53 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی دوسری اور تیسری نسل بھی پناہ گزین قرار دی جا رہی ہے۔ ان پر بھاری بجٹ صرف ہو رہا ہے۔ انہی کی وجہ سے پناہ گزینوں کا نہ ختم ہونے والا مسئلہ پیدا ہوا۔ لہٰذا دوسری اور تیسری نسل میں شامل فلسطینیوں کو پناہ گزین شمار نہ کیا جائے۔اْنہوں نے تسلیم کیا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لے قائم کردہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی اونروا کو سیاسی اور اقتصادی طورپر اس لیے کمزور کیا جا رہا ہے تاکہ وہ کم سے کم فلسطینی پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھائے۔ ان کے نئے مسودہ قانون کا مقصد یہ ہے کہ پناہ گزینوں کا ’اسٹیٹس‘ صرف ان فلسطینیوں کو دیا جائے جو 1948 کی جنگ میں فلسطین سے نکالے گئے۔ ان کی اولاد اور دوری اور تیسری نسل کو ان میں شامل نہ کیا جائے۔ اسی طرح ان فلسطینیوں کو بھی پناہ گزین قرار نہ دیا جائے جو دوسرے ملکوں کی شہریت حاصل کرچکے ہیں۔ ایسی صورت میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے 50 لاکھ ڈالر کی رقم ہی کافی رہے گی۔

موضوعات:



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…