گلگت(نیوزڈیسک)میں اس آخری گروپ کے مسافروں کے ساتھ تھی جونلترجارہے تھے کہ راستے میں ہم نے دیکھاکہ ایک جگہ ایک ہیلی کاپٹرگرنے سے آگ کے شعلے نکل رہے تھے جوکہ اس بات کی نشانی تھی کہ زمین پرآگ ہے ۔اس وقت سوئسزرلینڈ کے سفیرجوکہ میری نشت سے آگے کی نشت پربیٹھے تھے وہ بولے کہ کیاکسی سکول میں آگ لگ گئی ہے ؟جس پرہم نے دیکھاکہ دیہاتی اس وقوعہ کی طرف بھاگ رہے تھے جس کے بارے میں ہمیں معلوم ہواکہ ہیلی کاپٹرزمین پرلینڈکرنے سے چندمنٹ پہلے تباہ ہوگیا۔ ہماری نلترروانگی سے قبل ستاون افرادپرمشتمل ایک وفد نورخان ائربیس اسلام آبادپرجمع ہواجہاں پراس وفد نے روانگی سے قبل ناشتہ اورچائے پی۔ان کی روانگی سے قبل وفد کوبتایاگیاکہ 09بج کر45پرانہوں نے تین ہیلی کاپٹروں پرجاناہے حالانکہ ان کووہاں جانے کے لئے چارہیلی کاپٹڑوں کے ذریعے جاناتھااورتکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ان کوایک ہیلی کاپٹرخراب ہے اورہمیں دوسرے ہیلی کاپٹرزکے ذریعے نلترجاناہوگا۔جس کے بعد وفد کے افرادکوگروپوں میں تقسیم کیاگیا۔جب ہم سفرپرتھے توہمیں بتایاگیاکہ ہمیں نلتر جاناہے جس کی وجہ سے ہمیں شک گزرااورہم ابھی تک لاعلم تھے کہ ہمارے جانے سے پہلے وفدکے کچھ افرادکولے جانے والا ہیلی کاپٹرکریش کرگیاہے لیکن یہ معلوم ہوگیاتھاکچھ گڑبڑضرورہے۔جس پرہم نے اس وقت فضائیہ کے ایک افسرسے رابطہ کیااوراس نے ہمارے اصرار پربتایاکہ ہیلی کاپٹرکریش کرگیاہے اوریقین دلایاکہ اس میں سوار مسافرمحفوظ اوران کومعمولی زخم آئے ہیں۔