اسلام آباد (نیوز ڈیسک)تحریک انصاف کی طرف سے صاف جواب، مسلم لیگ ق نے مسلم لیگ ن سے رابطہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ن لیگ کی 129 اور پی ٹی آئی کی 123 نشستیںسامنے آئی ہیں اور دونوں جماعتوں کی جانب سے پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے اور ایسے میں آزاد امیدوار اہمیت اختیار کر گئے ہیںاور تحریک انصاف کے
جہانگیر ترین، عبدالعلیم خان ، چوہدری سرور اور میاں محمود الرشید نے آزاد امیدواروں سے رابطہ کر لیا ہے۔نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر ق لیگ انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے اور پرویز الہیٰ بھی وزیراعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں ، ق لیگ ٹریکٹر کے نشان پر7 نشستیں جیت چکی ہے جبکہ ایک آزاد امیدوار نے ق لیگ میں شمولیت کا اعلان کردیا جس کے بعد ممکنہ نشستیں 8 ہوگئیں۔ نجی ٹی وی سماءنیوز کے کہ ق لیگ کا انتخابات میں پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد تھا تاہم پی ٹی آئی ق لیگ کو کوئی بھی بڑا عہدہ دینے کیلئے تاحال تیار نہیں ہے اس لیے ق لیگ نے اپنی اہمیت کو بڑھانے کیلئے ن لیگ سے رابطہ بھی کر لیاہے جس کے باعث اگر ن لیگ ان کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو انہیں کوئی بڑا عہدہ قربان کرنا ہوگا ۔ن لیگ کی جانب سے دعویٰ کیا گیاہے کہ ن لیگ سے مزید 18 اراکین رابطے میں ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے 16 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کر دیاہے ۔کسی بھی پارٹی کو پنجاب میں اپنی حکومت بنانے کیلئے 371 میں سے 186 نشستوں کی ضرورت ہو گی ۔واضح رہے کہ پنجاب میں جوڑ توڑ جاری ہے اور اس سلسلے میں تحریک انصاف نے پنجاب میں حکومت سازی کے لئے رابطے تیز کر دیئے، آزاد ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے عمران خان نے
جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی اور چودھری سرور کو ٹاسک دے دیا، جنہوں نے رابطوں کا آغاز کر دیا،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی بھی آزاد ارکان کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔ ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے بتایا آزاد ارکان کا ایک گروپ تحریک انصاف میں آج شامل ہو جائے گا۔ادھر مسلم لیگ ن نے بھی عددی برتری حاصل ہونے پر
پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے کمر کس لی اور آزاد ارکان سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔مظفر گڑھ سے کامیاب 2 ایم این ایز اور7 ایم پی ایز نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا، آج چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد باقاعدہ اعلان کریں گے۔ذرائع کے مطابق، این اے 181 سے شبیر قریشی نے غلام مصطفیٰ کھر جبکہ این اے 185 سے باسط سلطان بخاری نے
معظم جتوئی کو شکست دی تھی۔ پی پی 275 سے آزاد رکن صوبائی اسمبلی خرم سہیل لغاری، پی پی 277 سے آزاد رکن صوبائی اسمبلی علمدار قریشی اور پی پی 272 سے آزاد رکن قومی و صوبائی اسمبلی باسط سلطان بخاری بھی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کریں گے۔جہانگیر ترین اور علیم خان کے ساتھ یہ ایم پی ایز جہاز میں سوار ہو کر ملتان سے لاہور پہنچ چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اپ ڈیٹ کے مطابق ای سی پی کو اب تک نیشنل اسمبلی کی 230 جبکہ صوبائی اسمبیلیوں کی 500 نشستوں کے نتائج موصول ہو چکے ہیں جو کہ مجموعی تعداد کا 86.8 فیصد ہے۔قومی اسمبلی کی 230 نشستوں کے نتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف 116 سیٹوں کے ساتھ پہلے، پاکستان مسلم لیگ (ن) 64 سیٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 43 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ان جماعتوں کے علاوہ متحدہ مجلس عمل 12، پاکستان مسلم لیگ (ق) 4، بلوچستان نیشنل پارٹی 3، متحدہ قومی موومنٹ 6 اور بلوچستان عوامی پارٹی 2 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔