اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

افغان نائب صدر عبدالرشید دوستم پر کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملہ ٗ دس ہلاک ٗ چالیس زخمی ،ایئرپورٹ کے تمام شیشے ٹوٹ گئے ٗ ہر طرف افرا تفری

datetime 22  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی) نائب افغان صدر عبدالرشید دوستم پر کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملہ ہوا جس میں 10 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے تاہم نائب صدر اس حملے میں محفوظ رہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے نائب صدر عبد الرشید دوستم ترکی میں جلا وطنی ترک کر کے حامد کرزئی ایئرپورٹ کابل پہنچے جہاں اعلیٰ حکام اور حامیوں کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا تاہم جیسے ہی نائب صدر کا قافلہ اپنی منزل کی جاب روانہ ہوا

ایک زوردار دھماکے سے فضا سے گونج اٹھی جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔دھماکا اتنا زوردار تھا کہ ایئرپورٹ کے تمام شیشے ٹوٹ گئے اور ہر طرف افرا تفری مچ گئی۔ ریسکیو ادارے نے امدادی کاموں کا آغاز کردیا ہے۔ اب تک 10 لاشیں ہسپتال لائی جاچکی ہیں ٗ 40 سے زائد زخمیوں کو داخل کیا گیا ہے جن میں سے 12 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ یاد رہے کہ عبدالرشید دوستم کو 2014 میں افغانستان کا پہلا نائب صدر منتخب کیا گیا تھا تاہم انہیں جنگی جرائم کے باعث 2017 کو کابل کو خیر باد کہنا پڑا تھا۔ اس کے باوجود ان سے عہدہ واپس نہیں لیا گیا تھا۔ افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر عبدالرشید دوستم ترکی میں ایک سال سے زائد عرصے کی جلاوطنی کی زندگی ختم کرکے کابل پہنچے ۔حالیہ ہفتوں میں شمالی افغانستان کے بعض شہروں میں دوستم کے حامیوں نے اْن کی وطن واپسی کیلئے کئی مظاہرے کیے تھے ۔ طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کو نکیل ڈالنے کے لیے بھی اشرف غنی اپنے حلیف عبدالرشید دوستم کی واپسی کے خواہاں تھے۔ عبد الرشید دوستم اپنے جنگجو جانبازوں کے ساتھ طالبان اور داعش کے خلاف جنگ کیلئے شہرت رکھتے ہیں

جبکہ افغان وار میں انہوں نے روس کی جانب سے حصہ لیا تھا۔ازبک جنگجو عبد الرشید دوستم پر 2001 میں 2 ہزار سے زائد طالبان قیدیوں کے بہیمانہ قتل عام اور شدید جنگی نوعیت کے الزامات کا سامنا تھا۔ اس پر 2009 میں اس وقت کے امریکی صدر بارک اوبامہ نے تفتیشی کمیٹی بھی قائم کی تھی تاہم اس کمیٹی کی رپورٹ تاحال منظر عام پر نہیں آسکی اس شدید عالمی دباؤ نے دوستم کو جلاوطنی پر مجبور کر دیا تھا ٗعبد الرشید دوستم اپنے حلیف اور

قریبی ساتھی حامد کرزئی کی انتخابات میں مدد کرنے کیلئے 2009 میں کابل واپس آئے جہاں ایک اسٹیڈیم میں ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔ 2014 میں موجودہ صدر اشرف غنی نے انہیں افغانستان کا پہلا نائب صدر منتخب کیا لیکن نومبر 2017 میں ایک اسپورٹ ایونٹ میں دوستم نے اپنے سیاسی حریف احمد اسچائی کو مکا رسید کیا ۔ بعد ازاں دوستم نے احمد اسچائی کو اغواء کر کے ایک ہفتے تک تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ٗ ان الزامات پر رشید دوستم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ 2017 کو اچانک ترکی چلے گئے تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…