منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

محکمہ صحت:بچوں کو آنول کاٹنے کا طریقہ بدلنے کا فیصلہ کر لیا

datetime 7  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پچاس کی دہائی سے دنیا بھر اور خاص کر برطانیہ مین دائیوں کو بچوں کی پیدائش کے فوری بعد چند سیکنڈزکے اندر اندر آنول کاٹنے کا طریقہ سکھایا جاتا تھا تاہم اب محکمہ صحت نے جدید تحقیقات کی روشنی میں حکم دیا ہے کہ اس طریقے کو تبدیل کیا جائے اور کم از کم بھی ایک منٹ تک انتظار کیا جائے، جس کے بعد بچے کی آنول کو اس کے جسم سے علیحدہ کیا جائے۔ اس طریقے کے بدلنے سے برطانیہ کی ایک عمر رسیدہ دائی امانڈا برلیف بے حد خوش ہیں۔ امانڈا کا ماننا تھا کہ ماضی میں آنول کو فوری طور پر کاٹنے کی ہدایت اس لئے دی جاتی تھی کہ ماں کو دی جانے والی ہارمونز پر مبنی ادویات بچوں کے دوران خون میں شامل ہوکے صحت کے مسائل نہ پیدا کریں۔ وقت کے ساتھ ساتھ جب ان ادویات کو محفوظ ادویات سے بدل دیا گیا تو امانڈا کی جانب سے یہ سوال اٹھایا گیا کہ کیا اس طریقے کو جاری رکھا جاناچا ہئے یا آنول کاٹنے کے اس طریقے کو بھی بدل ڈالنے کی ضرورت ہے۔ امانڈا اس کیلئے گزشتہ دس برس سے جدوجہد کررہی تھیں۔ ان کا ماننا تھا کہ آنول کو فوراً کاٹ ڈالنے کا عمل جبکہ اس میں ابھی جان باقی ہوتی ہے، دراصل بچے کو پلیسینٹا سے موصول ہونے والے اہم سیلز اور غذائی اجزائ سے محروم کردیتا ہے۔ امانڈا نے اپنے یہ خیالات جب اپنے ساتھیوں کے سامنے دوہرائے تو اسے کہا گیا کہ اسے اپنے خیالات کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس دلائل کی ضرورت ہوگی اور خوش قسمتی سے برطانوی ماہرین کی ایک ٹیم یہ جاننے میں کامیاب رہی کہ آنول کو فوری طور پر کاٹ ڈالنے سے بچے کو اس کے اپنے جما شدہ خون کے ایک تہائی حصے سے محروم کیا جاسکتا ہے نیز آئرن کی کمی سے ہونے والے اینیمیا کا بھی خطرہ بڑھ سکتا ہے جو کہ بچے میں سیکھنے کے عمل کو سست بنا سکتا ہے۔ اب برلیف اور ان کے ساتھیوں کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں اور برطانوی قومی ادارہ برائے صحت نے اپنے نئے ہدایت نامے میں حکم جاری کیا ہے کہ ڈاکٹر اور دائیاں بچے کی آنول پیدائش کے ایک منٹ کے اندر اندر آنول کو مت کاٹیں اور ایک سے پانچ منٹ تک کے بیچ انتظار کے بعد اسے کاٹیں یا پھر اس مدت کے بعد ماں کی رضامندی سے اسے کاٹیں۔ برلیف کو حال ہی میں برٹش جرنل آف مڈوائفری کی جانب سے مڈوائف آف دی ایئر قرار دیا گیا ہے۔ برلیف خوش ہیں کہ برطانوی ادارہ صحت نے آخر کار ان کے دعوے کو سچ مان لیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کا یہ دعویٰ عام مشاہدے پر مبنی تھا جسے بھانپنا کسی بھی عام ذی شعورکیلئے ممکن ہے۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…