لاہور( نیوز ڈیسک)گرفتاریوں اور رکاوٹوں کے باوجود مسلم لیگ (ن) سیاسی پاور شو کرنے میں کامیاب ہو گئی ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے استقبال کیلئے ہزاروں کی تعداد میں کارکن سڑکوں پر نکل آئے ،داخلی راستوں سمیت شہر کے مختلف مقامات پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں ، کارکنوں کی جانب سے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اورآنسو گیس کی شیلنگ کی گئی
جس کے جواب میں کارکنوں نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا ، استقبال کیلئے مختلف اضلاع سے نکلنے والے لیگی کارکنوں کے قافلوں کو داخلی راستوں پر ہی روک لیا گیا ، مزاحمت کرنے پر کئی رہنماؤں کو کارکنوں سمیت گرفتار کرنے کر لیا گیا ،مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی قیادت میں مسلم مسجد لوہاری گیٹ سے روانہ ہونے والی ریلی کارکنوں کے رش کے باعث بروقت ائیر پورٹ نہ پہنچ سکی تاہم مختلف رہنماؤں کی قیادت میں مختلف حلقوں سے آنے والے قافلے ائیر پورٹ کے باہر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے استقبال کیلئے کارکن دوپہر سے ہی اپنے گھروں سے نکل پڑے ۔ شہباز شریف مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ نماز جمعہ کے بعد مسلم مسجد لوہاری گیٹ پہنچ گئے جبکہ مختلف حلقوں سے امیدوار کارکنوں کے ہمراہ ووقفے وقفے سے وہاں پہنچتے رہے ۔ پولیس کی جانب سے داخلی اور خارجی راستوں سمیت مجموعی طور پر پچاس مقامات پر کنٹینرز اور بیرئیر زلگا کر راستوں کو بند کیا گیاجس کی وجہ سے عام شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
اس موقع پر لیگی کارکن ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے ، ووٹ کو عزت دو ، وزیر اعظم نواز ، وزیر اعظم شہباز شریف کے نعرے بھی لگاتے رہے ۔ لیگی کارکنوں نے شہباز شریف کی گاڑی کو بھی چاروں طرف سے اپنے حصار میں لئے رکھا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے جبکہ ر شہباز شریف گاڑی کے اندر سے ہاتھ ہلا کر نعروں کا خیر مقدم کرتے رہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لیگی کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی ۔
راستوں کی بندش کی وجہ سے کئی امیدوار نے اپنے کارکنوں کے ہمراہ اپنے اپنے حلقوں میں ریلیاں نکالیں اور اس دوران ان کا پولیس کیساتھ تصادم بھی ہوا ۔جوڑے پل پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تاہم لیگی رہنماؤں نے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کا بڑا قافلہ سابق رکن قومی اسمبلی ملک ریاض اور سمیع اللہ خان کی قیادت میں لاہور کی جانب روانہ ہوا اورکرین اور لفٹر کی مدد سے رکاوٹیں ہٹا لی گئیں۔
اس دوران پولیس کی جانب سے کارکنوں پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا اور بعد ازاں کارکنوں نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا ۔ گوجرانوالہ سے انجینئر خرم دستگیر کی قیادت میں آنے والا قافلہ بھی رکاوٹیں عبور کرتا ہوا لاہور کی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا ۔ یہاں بھی پولیس اور کارکنوں میں تصادم ہوا اور ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا گیا ۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق کارکنوں کے پتھراؤ سے چار پولیس اہلکار زخمی ہو گئے
جنہیں طبی امداد کیلئے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کئی کارکن بھی زخمی ہو گئے ۔ راوی روڈ پر بھی لیگی کارکن اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آ گئے جہاں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ کارکنوں نے پتھراؤ کیا ۔مسلم لیگ (ن) کے میڈیا سیل کے مطابق ساہیوال میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما ملک ندیم کامران کی قیادت میں قافلہ روانہ ہوا لیکن اسے ضلع کی حدود سے باہر نکلنے سے روک دیا گیا ۔
اس موقع پر ملک ندیم کامران اور کارکنوں کی پولیس سے دھکم پیل بھی ہوئی ۔ پولیس نے گجرات میں چناب پل پر مزاحمت کرنے والے لیگی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا ۔ لاہور میں سکیم موڑ پر بھی لیگی کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا اور پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا ۔ امیر مقام کی قیادت میں پشاور سے آنے والے قافلے کو بابو صابو انٹر چینچ پر روک دیا گیا جس کے باعث کارکنوں اور پولیس کے درمیان دھکم پیل ہوئی
تاہم پولیس نے قافلے کو کئی گھنٹے تک شہر میں داخل ہونے سے روکے رکھا ۔ مسلم لیگ (ن) کے میڈیا کوار ڈی نیٹر محمد مہدی کے مطابق گجرات میں پولیس نے لیگی امیدوار چوہدری شبیر کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا ۔ ریگل چوک میں کارکنوں نے کرین اور لفٹر کی مدد سے کنٹینرز ہٹا دئیے اور شہباز شریف کی قیادت میں ریلی کے آنے سے قبل راستہ کلیئر کر لیا ۔ بھٹہ چوک میں کارکنوں کی جانب سے کنٹینر ہٹانے کی کوشش کے دوران پولیس سے جھڑپ ہو گئی
اور اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا گیا ۔ فیروز والا میں بھی پولیس اور کارکنوں میں تصادم ہوا اور علاقہ میدان جنگ بن گیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکن کی ایک بڑی تعداد ائیر پورٹ کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو گئی اور ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی ۔ اس موقع پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا
جبکہ کارکنوں کی جانب سے بھی رد عمل میں پولیس پر پتھراؤ کیا گیا ۔ اس دوران کچھ کارکن ائیر پورٹ کی حدود میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تاہم رینجرز کے اہلکاروں نے انہیں آگے بڑھنے سے روکد یا اور انہیں واپس بھیج دیا گیا ۔ ریگل چوک میں کارکن پولیس کی گاڑیوں کی چھتوں پر چڑھ گئے اور شیر شیر کے نعرے لگاتے رہے ۔