اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

سعد رفیق ذاتی طور پر دوبارہ الیکشن کے قائل ہیں لیکن ان کی پارٹی اپیل کرنا چاہتی ہے‘ کیوں؟

datetime 6  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)معروف صحافی اور کالم نگارجاوید چودھری نے اپنے تازہ ترین کالم میں لکھا ہے کہ الیکشن ٹریبونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے چار مئی کو این اے 125 میں انتخابی دھاندلی کا فیصلہ سنایا‘ یہ فیصلہ 80 صفحات پر مشتمل تھا‘ فیصلے میں بتایا گیا حلقہ این اے 125 میں 263 پولنگ سٹیشنز تھے‘ 17 پولنگ سٹیشنر منتخب کئے گئے‘7 پولنگ سٹیشنز کے ووٹوں کی پڑتال ہوئی‘ 1352 ووٹ ”ویری فی کیشن“ کےلئے نادرا بھجوائے گئے‘ نادرا نے 1254ووٹوں کی تصدیق کر دی‘ 84 ووٹوں پر انگوٹھوں کے نشانوں کی تصدیق نہ ہو سکی جبکہ 14 کاﺅنٹر فائلز پر انگوٹھوں کے نشان جعلی تھے لیکن کامیاب امیدوار خواجہ سعد رفیق اس دھاندلی کے ذمہ دار ہیں یہ ثابت نہیں ہوسکا‘ درخواست دہندہ خامد خان بھی دھاندلی کے ثبوت پیش نہیں کر سکے تاہم الیکشن عملے کی طرف سے سنجیدہ غلطیاں اور کوتاہیاں سامنے آئیں چنانچہ ٹریبونل نے تجویز دی ” این اے 125 میں دوبارہ الیکشن کرایا جائے“ خواجہ سعد رفیق نے ٹریبونل کے اس فیصلے کو اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا‘ خواجہ صاحب عدالت میں یہ موقف اختیار کریں گے ”ووٹر لسٹوں کی غیر موجودگی یا کا?نٹر فائلز میں گڑ بڑ کے ذمہ دار ریٹرننگ آفیسر ہیں مگر سزا مجھے اور میرے حلقے کے ووٹروں کو مل رہی ہے‘ یہ زیادتی ہے‘ خواجہ صاحب کو شاید عدالت سے ریلیف بھی مل جائے کیونکہ چھ سات سنٹروں کے رزلٹ کی بنیاد پر 263 سنٹروں کے نتیجے کو کالعدم قرار دینا قرین انصاف نہیں ہو گا‘ خواجہ سعد رفیق ذاتی طور پر دوبارہ الیکشن کے قائل ہیں لیکن ان کی پارٹی اپیل کرنا چاہتی ہے‘ کیوں؟ کیونکہ پارٹی کو خدشہ ہے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے حلقے این اے 122 اور خواجہ آصف کے حلقے 110میں بھی یہ صورت حال ہو سکتی ہے چنانچہ اگر خواجہ سعد رفیق نے اپیل کی بجائے الیکشن لڑا تو ایاز صادق اور خواجہ آصف کو بھی الیکشن لڑنا پڑے گا اور شاید ایاز صادق وہ الیکشن نہ جیت سکیں اور یوں پاکستان مسلم لیگ ن کو خفت اٹھانا پڑے گی چنانچہ خواجہ سعد رفیق کو پارٹی نے فیصلے کے خلاف اپیل کا حکم دے دیا ‘ خواجہ سعد رفیق عدالت جا رہے ہیں اور مستقبل میں بھی اگر ایاز صادق یا خواجہ آصف اس صورتحال کا نشانہ بنے تو یہ بھی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور عدالتیں جب تک کسی حتمی نتیجے پر پہنچیں گی حکومت اس وقت تک اپنی مدت پوری کر چکی ہو گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…