لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ 2006ء میں بھاشا ڈیم کا افتتاح جنرل پرویزمشرف اور چودھری پرویزالٰہی نے کیا تھا، ن لیگ آج اس کو اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنانے سے پہلے یہ بتائے کہ دس سال تک اس کو روکے کیوں رکھا، پانی کا مسئلہ پاکستان کی قومی سلامتی اور بقا کا مسئلہ بن چکا ہے،
چیف جسٹس کی جانب سے بھاشا ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور امید ہے کہ جو بھی نئی حکومت آئے گی وہ سپریم کورٹ کے اس حکم پر اس کی روح کے مطابق عمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم 2006ء میں ہماری حکومت کے دوران شروع ہوا تھا اور یہ بات سپریم کورٹ کی حالیہ کارروائی میں بھی ثابت ہو چکی ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں نے اس پر کام روکے رکھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ چیف جسٹس نے قوم کی فریاد سن لی اور فوری طور پر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا حکم جاری کر دیا ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ہم سیاستدان جمہوریت، جمہوریت کا راگ تو الاپتے ہیں لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ جو کام سیاستدانوں کے کرنے کا تھا وہ بھی عدلیہ کو کرنا پڑ رہا ہے، سیاستدانوں کا یہ کہنا کہ چیف جسٹس دخل اندازی کرتے ہیں اس لیے درست نہیں کہ دس سال تک سیاستدانوں کو کس نے بھاشا ڈیم بنانے سے روکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک نے 1966ء میں ہی اپنی رپورٹ میں حکومت پاکستان کو خبردار کر دیا تھا کہ 1990ء تک پاکستان کو تربیلا اور منگلا جیسی گنجائش رکھنے والا ایک اور ڈیم درکار ہو گا لیکن آج اس کے تیس سال بعد بھی اگر کالا باغ ڈیم نہیں بن سکا تو اس کی ذمہ داری ہم سیاستدانوں کی مصلحت پسندی پر عائد ہوتی ہے، اگر سیاستدان قومی مفاد کو اپنے سیاسی مفاد پر مقدم رکھتے تو آج کالا باغ ڈیم بھی بن چکا ہوتا اور عوام کو ڈھائی روپے فی یونٹ کے حساب سے سستی بجلی بھی مل رہی ہوتی۔
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ پنجاب میں چودھری پرویزالٰہی نے اپنے پانچ سالہ دور میں ڈیموں کی تعمیر پر بھرپور توجہ دی، 11 ارب روپے کی لاگت سے 45 چھوٹے ڈیمز تعمیر کیے جن سے جہلم، چکوال، اٹک اور راولپنڈی کی 15 ہزار سے زائد بنجر اراضی کاشتکاری کے قابل ہو گئی، 75 ارب روپے کی لاگت سے تونسہ بیراج اور تھل کینال کی مرمت اور توسیع کی گئی، تونسہ بیراج کی مرمت و توسیع اور 650 کلومیٹر پکے کھالوں کی تعمیر کے ذریعے جنوبی پنجاب میں پہلی بار ٹیل تک پانی پہنچایا گیا، جنوبی پنجاب کی زرعی پیداوار میں ریکارڈ ضافہ ہوا، یہی وجہ ہے کہ جنوبی پنجاب کا کاشتکار آج بھی ہمارا دور یاد کرتا ہے۔