بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

شطرنج کی بساط بچھ گئی،نواز شریف کے پاس اب کون کون سے آپشن ہیں؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 6  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو سزا کے خلاف 10دن میں اپیل کرنے کا حق حاصل ہے ۔میڈیا سے گفتگو میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس میں سزا کے خلاف کیلئے 10دن رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی توثیق ہے،ثابت ہوگیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کرپشن کی رقم سے بنائے گئے ہیں۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ایون فیلڈ 1993ء سے شریف خاندان کی ملکیت تھے ،ہل میٹل کیس اور فلیگ شپ ریفرنس اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔انہوں نے میڈیا کو نوازشریف ،مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزاؤں اور جرمانوں کے حوالے سے آگاہی دی اور کہا کہ عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس وفاقی حکومت کی تحویل میں لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے ۔دریں اثناء سینئر قانون دان بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاہے کہ یہ تاثر قائم ہونا ضروری تھا کہ پاکستان کوئی بنانا ری پبلک نہیں کہ جو جتنی چاہے کرپشن کرے اور بھاگ جائے۔جمعہ کو نواز شریف اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد سزا سنائی گئی ہے اور کیس میں مواد اتنا زیادہ تھا کہ آج یہ فیصلہ آیا اور یہی فیصلہ آنا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر قائم ہونا ضروری تھا کہ پاکستانیوں کو یہ بات بتائی جائے کہ پاکستان کوئی بنانا ری پبلک نہیں ہے کہ جو جتنی مرضی چاہے کرپشن کرے اور بھاگ جائے، عدالتیں اور قانون اس کا کچھ بگاڑ نہ سکیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی کیس یہ ہے کہ کسی کے پاس اثاثے ہیں اور وہ منی ٹریل نہیں دے پارہا، نواز شریف 3 بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں جبکہ 93 اور 94 میں یہ اثاثے لیے گئے تو یہ بچے چھوٹے تھے، لہٰذا منی ٹریل دینے کی ذمہ داری ان کے والد کی ہے جو کہ عوامی نمائندے رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں فروغ نسیم نے کہا کہ قانون اور عدالتوں کا طریقہ کار ایک ہی ہے،

کہیں ایسی کوئی شق نہیں کہ اگر الیکشن قریب ہوں تو کسی کیس کا فیصلہ نہ سنایا جائے جبکہ اس بات کا فیصلہ عدالت کرتی ہے کہ کن حالات میں فیصلہ ملتوی کیا جائے۔فروغ نسیم نے کہا کہ ملزمان ملک کے باہر سے اپیل کرسکتے ہیں لیکن عدالت کا فیصلہ ان کی غیر موجودگی میں معطل نہیں ہوسکتا لہٰذا اپلیٹ کورٹ میں ان کا پیش ہونا ضروری ہے جس کے بعد ہی سزا کی معطلی ممکن ہے۔بیرون ملک اثاثوں کی ضبطگی سے متعلق فروغ نسیم نے کہا کہ

پاکستان کے نیب آرڈیننس کے تحت اثاثے تو ضبط ہوگئے لیکن نیب آرڈیننس لندن میں نافذ العمل نہیں ہے، ’وائٹ بک‘ کے تحت حکومت پاکستان کو یوکے میں قانونی چارہ جوئی کرنی پڑیگی۔انہوں نے کہا کہ لندن کے مجسٹریٹ کے پاس اختیار ہے کہ اگر کسی نے دنیا میں کہیں بھی جرم کیا ہو تو مجسٹریٹ سزا سنا سکتا ہے اور مجرم کو کسی اور ملک کے حوالے کرنے کا حکم بھی دے سکتا ہے۔فروغ نسیم نے کہا کہ وفاقی حکومت اگر اثاثے ضبط کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرتی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…