اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) یہ خربوزے کا موسم ہے جو کہ گرم موسم کی شدت دور بھگانے کے لیے فائدہ مند پھل ہے۔ رسیلا اور مزیدار ہونے کے ساتھ ساتھ یہ صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند بھی ہے جس میں اینٹی آکسائیڈنٹس، وٹامنز اور دیگر اجزا موجود ہیں، جن کی بدولت بینائی بہتر ہوتی ہے، بلڈ پریشر مستحکم رہتا ہے، دورانِ خون بڑھتا ہے۔ آسان الفاظ میں غذا میں اس کا اضافہ صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔
تاہم کہا جاتا ہے کہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہے، تو اس اصول کا اطلاق خربوزے پر بھی ہوتا ہے۔ ایک ساتھ بہت زیادہ خربوزے کھانا صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتا ہے۔ شوگر لیول بڑھنے کا امکان اگر ذیابیطس کے شکار نہیں مگر اس کی علامات موجود ہیں تو زیادہ مقدار میں خربوزے کھانا نقصان دہ ہوسکتا ہے، اس میں مٹھاس کافی زیادہ ہوتی ہے جو بلڈ شوگر لیول بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو اسے روز کھانے کے لیے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ آنتوں پر اثرات ویسے زیادہ خربوزے کھانے سے آنتوں پر اثرات مرتب نہیں ہوتے، تاہم اس کے بعد پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ پانی پینے سے صحت متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ میٹابولزم متاثر ہونا رات کے وقت خربوزے کھانے سے گریز کرنا چاہیے یا زیادہ نہیں کھانا چاہیے، کیونکہ اس وقت اس پھل میں موجود مٹھاس کو میٹابولزم کے لیے جلانا کافی مشکل ہوسکتا ہے۔ رات کو نظام ہاضمہ بھی معمول کے مقابلے میں کافی سست ہوتا ہے۔ معدہ متاثر ہوسکتا ہے یہ صحت کے لیے یقیناً فائدہ مند ہے مگر اس کی بہت زیادہ مقدار ہیضے کا باعث بن سکتی ہے، اس میں مٹھاس کا ایک جز اعتدال میں فائدہ مند ہوتا ہے تاہم زیادہ مقدار کی صورت میں یہ پیٹ خراب ہونے اور گیس جیسے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔