رام اللہ(انٹرنیشنل ڈیسک)اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں کھدائیوں کیدوران مسجد اقصیٰ المبارک سے متصل سلوان قصبے سے ایک مٹی سے تیار کردہ ایک چھوٹی نایاب تختی دریافت کی ہے جس پر عربی زبان کے الفاظ درج ہیں۔جبکہ ماہرین نے کہاہے کہ یہ مہر نہیں ہوسکتی تاہم غالب امکان یہ ہے کہ یہ کوئی تعویذ ہے جو اس دورمیں تحفظ کے لیے لکھا گیا۔عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیل کے ایک ماہر آثار قدیمہ کا کہنا
تھا کہ مٹی سے تیار کردہ اس ٹکڑے کی حجم ایک سینٹی میٹر ہے اور اس پر عربی زبان پرمشتمل دو سطریں واضح دیکھی جاسکتی ہیں۔ پہلی سطر میں کریم یتکل علی اللہ اور دوسری سطر میں اللہ رب العالمین کے الفاظ منقش ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ بہ ظاہر یہ کسی تحریر کا حصہ یا دستاویزات کی مہر نہیں لگتا بلکہ یہ عباسی دور میں لکھا گیا کوئی تعویز ہے کیونکہ اس دور میں اس خطے میں تعویذ گنڈے کا کلچر عام تھا اور یہ قریبا ایک ہزار سال پرانا تعویذ ہے۔