اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک میں ملکی و غیر ملکی فنڈز سے کام کرنے والی تمام این جی اوز کی سرگرمیوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کر لیا ملکی قانون کے مطابق کام نہ کرنے والی این جی اوز کو کالعدم قرار دے دیا جائے گا میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام این جی اوز کا جائزہ لینے کے لئے اقتصادی ڈویژن اور وزارت خزانہ نے تمام سٹیک ہولڈرز اور امری کہ کی تجویزات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے جس کو اسمبلی کے آئندہ کے اجلاس میں زیر بحث لایا جائے گا جس سے ملک میں کام کرنے والی مقتدر این جی اوز کو ایک گوشوارہ کے تحت لایا جا سکے گا ۔ملکی قانون کے مطابق گوشوارے جمع نہ کرانے والی این جی اوز کو کالعدم قرار دیا جائے گا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملک میں کام کرنے والی بعض این جی اوز اپنے مالی مفاد کے لئے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے تاہم ان تمام کارروائیون کو روکنے کے لئے اس قانونی مسودہ میں شامل کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی یا غیر ملکی فنڈنڈنگ سے کام کرنے والی این جی اوز کی اقتصادی ڈویژن میں باضابطہ طور پر رجسٹریشن کی جائے گی علاوہ ازیں تمام سطح پر کام کرنے والے تمام نجی اداروں کی رجسٹریشن بھی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں کروانا لازم ہو گا ۔ مسودہ میں کہا گیا ہے کہ ملکی و غیر ملکی این جی اوز کے لئے لازم ہو گا کہ وہ اپنے تمام فندز کا 80 فیصد رقم فلاح و بہود پر خرچ کریں گے اور 20 رقم ادارے باقی اخراجات پر خرچ کی جائے ۔ حکومت پاکستان اس این جی اوز کے بنک اکاﺅنٹس اور رجسٹریشن ختم کر دے گی جو کسی بھی کالعدم کارروائی میں ملوث پائی گئی دریں اثناءان ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔