لاہور( این این آئی )ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ 70سال میں ڈیم نہ بننے کی وجہ سے ملک میں پانی کی قلت کیساتھ توا نائی کی شدید کمی کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے، گزشتہ پا نچ سال میں حکمرانوں کے ذاتی ایجنڈے کی وجہ سے ملک میں دیر پا ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں بن سکا۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بادینی ڈیم،
برج عزیز ڈیم، مارا تنگی ڈیم، بلک ڈیم، بابر کچھ ڈیم، کرم تنگی پراجیکٹ ٹو اورزیم ڈیم کی تعمیر کیلئے (ن) لیگ کی حکومت نے صرف زبانی جمع خرچ کیا اورعملی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے قوم کے اربوں روپے ضائع ہو گئے۔ دیا مر بھاشا، داسو پر اجیکٹ، گولان گول، گومل زام اور مہمند ڈیم کیلئے بھی فنڈز جاری نہ ہوسکے ۔ اس کے مقابلے میں بھارت نے صرف دریائے سندھ پر 14چھوٹے ڈیم اور دو بڑے ڈیم مکمل کر لئے ہیں جبکہ دریائے چناب پر مزید 24 ڈیموں کی تعمیر جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ منگلا ڈیم اکتوبر 2017 سے خالی پڑا ہے اوربارش کا محتاج ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں سڑکوں، پلوں، میٹرو بسوں اور اورنج ٹرینوں کی ضرورت نہیں بلکہ ہمیں آبی ذخائر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، جتنا پیسہ ان منصوبوں پر خرچ کیا جاتا ہے اس کا ایک چوتھائی حصہ بھی ڈیموں پر خرچ کیا جائے تو پاکستان میں زراعت کو فروغ ملے گا، پانی کی کمی دور ہوگی اورسستے نرخوں وافر مقدار میں بجلی دستیاب ہونے کے ساتھ ہماری صنعتیں بھی ترقی کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ صنعتیں چلیں گی تو برآمدات میں اضافہ ہوگا اورپاکستان ترقی کرے گا ۔ مطالبہ ہے کہ آنے والی حکومت آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے ایمر جنسی کے نفاذ کا اعلان کرے ۔