جمعرات‬‮ ، 13 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پاکستان کے سرکاری اداروں کی اہمیت، مگر اصلاح کی ضرورت ہے، ووڈرو ولسن سینٹر

datetime 10  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی) واشنگٹن میں ووڈرو ولسن سینٹر کے ایشیا پروگرام نے کہاہے کہ پاکستان کے سرکاری اداروں کی اہمیت بہت زیادہ مگر ان میں اصلاح کی ضرورت ہے،امریکی ٹی وی کے مطابق واشنگٹن میں ووڈرو ولسن سینٹر کے ایشیا پروگرام نے پاکستان کے اداروں کے بارے میں ایک نئی کتاب شائع کی ہے جس میں یہ سفارشات شامل کی گئی ہیں کہ ان اداروں کی کارکردگی کیسے بہتر بنائی جا سکتی ہے۔

ولسن سینٹر کے تحت پاکستان کے اداروں پر اس تحقیق نے پارلیمان، عدلیہ اور دیگر سرکاری اداروں کی کارکردگی میں انحطاط کی تفصیل کے ساتھ ساتھ ان میں بہتری کی تجاویز بھی بیان کی گئی ہیں۔اس مقالے کی ادارت ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیا اور ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈئیرکٹر مائیکل کوگل مین نے کی ہے، جبکہ پاکستان سے متعدد ماہرین نے اس میں مقالے لکھے ہیں، جن میں عشرت حسین، مدیحہ افضل، وارث حسین، محمود مانڈوی والا، احمد بلال محبوب، عمر سیف، عدنان خان اور عاصم خواجہ شامل ہیں۔ماہرین نے کہاکہ پاکستان کے لیڈر اگر ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، تو اْنہیں پہلے ان اداروں کو فعال بنانا ہوگا۔ پاکستان میں صرف چند ہفتوں بعد، انتخابات ہو رہے ہیں۔آئندہ حکومت ان اداروں کو فعال بنانے میں کیسے کامیاب ہو سکتی ہے، اس بارے میں مائیکل کوگل مین نے کہاکہ وہ زیادہ پرامید نہیں ہیں پاکستان میں سیاسی اختلافات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ حکومت خواہ کوئی بھی آئے، اس بارے میں خدشات موجود ہیں کہ اداروں میں اصلاحات میں کوئی اتفاقِ رائے ہو پائے گا۔پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے پہلے چار عشروں کے دوران اس کی معیشت، ترقی پذیر ملکوں میں، سب سے زیادہ تیزی سے نمو پا رہی تھی، مگر ماہرین نے کہاکہ 1990 کے عشرے میں اس کی شرح نمو چھہ اعشاریہ پانچ سے چار اعشاریہ پانچ فیصد تک آگئی۔ماہرین کے مطابق ایسا نہ تو سیکیورٹی کی صورتحال کے باعث ہوا اور نہ ہی غیر ملکی امداد اور اخراجات میں عدم توازن کے وجہ سے۔ تاہم، حکومتی اداروں میں انحطاط کی وجہ سے ملک کی اقتصادی صورتحال میں تنزلی ضرور آئی۔کوگل مین نے کہاکہ حکومت نے اداروں میں لوگوں کی تقرری میرٹ پر نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اعلی عہدوں پر ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں اپنے کام سے کوئی سروکار نہیں۔

بلکہ وہ وہاں محض اپنے سیاسی روابط اور سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے موجود ہیں۔ولسن سینٹر کے مائیکل کوگل مین نے کہاکہ اس کتاب میں پاکستانی ماہرین نے کافی قابلِ قدر تجاویز پیش کی ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نئی پارلیمان آنے پر بجٹ پر تفصیلی بحث کی جائے اور ایسا میکینزم موجود ہو کہ نو منتخب اراکین پارلیمان، بجٹ سے متعلق بحث میں زیادہ حصہ لیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…