لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ این اے 125 میں دھاندلی کے حوالے سے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے۔الیکشن ٹریبونل کے مختصر فیصلے کے بعد لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ این اے 125 میں دھاندلی کے ثبوت نہیں ملے لیکن پریزائڈنگ اور ریٹرنگ افسران کی جانب سے حلقہ کے 265 میں سے 7 پولنگ اسٹیشنز پر بے ضابطگیاں دیکھنے میں آئی، اگر دھاندلی ثابت ہو جاتی تو الیکشن ٹریبونل مجھے نا اہل قرار دیتا۔ ان کا کہنا تھا خواجہ سعد رفیق نے عمرا ن خان کی پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کرتے ہوئے کہا کہ این اے 125 کے ووٹرز نے حال ہی میں ہونے والے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں ثابت کیا کہ 11 مئی 2013 کو مجھے 39 ہزار ووٹوں سے کامیابی ملی تھی لیکن پی ٹی آئی کے دوستوں نے انتخابات کے بعد میری اور میرے خاندان کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حامد خان این اے 125 میں دھاندلی ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام ہوئے ہیں، مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دھاندلی کی جو د±ھول پی ٹی آئی کے دوستوں نے اڑائی تھی کہ اس کے کچھ اثرات جج صاحبان نے لے لئے ہیں۔ ایک طرف تو ججز نے کہا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی اور دوسری طرف حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم بھی دے دیا۔ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا حق رکھتے ہیں لیکن اس حوالے سے فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کریں گے۔خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل نے فیصلہ ریٹرنگ اور پریذائڈنگ افسران کے خلاف دیا ہے لیکن اس کا نقصان ہمیں ہو رہا ہے، اگر 7 پولنگ اسٹیشن کے سارے ووٹز بھی حامد خان کو دے دیئے جائیں تو پھر بھی میری برتری ان سے بہت زیادہ بنتی ہے۔