واشنگٹن(این این آئی) امریکا نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں نئی حکمت عملی اپنانے کا عندیہ دیا ہے، جس میں بظاہر پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اس سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات نچلی ترین سطح پر ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے نئی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔ اس بارے میں انہوں نے امریکی کانگریس کو اسی ہفتے بریفنگ دی۔ سینیٹ کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دیتے وقت پومپیو کا کہنا تھا کہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے ہر ممکن دبا ڈالا جائے گا۔ ان کے بقول اس سلسلے میں افغان طالبان کی صفوں میں درست قیادت کی شناخت کی ضرورت ہے جو امن مذاکرات میں شرکت کر سکے۔مائیک پومپیو نے اپنی بریفنگ کے دوران کمیٹی کے ارکان سے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں تعینات امریکی سفارت کاروں اور دیگر اہلکاروں کے ساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے یہ بیان اور پاکستان کی مدد کے بغیر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوشش اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اپنی نچلی ترین سطح پر ہیں۔امریکی وزیر خارجہ نے بریفنگ کے دوران یہ بات بھی واضح کی کہ جب مذاکرات کے لیے طالبان کی قیادت کی شناخت مکمل ہو جائے گی، تو اس کے بعد امریکی انتظامیہ افغانستان میں آئندہ کی حکومت یا آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے مختلف گروپوں کو مذاکرات کے لیے ایک ساتھ لانے کی کوشش کرے گی۔ ان کے بقول صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے افغانستان کے مختلف قبائلی اور نسلی گروپوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے گی کہ ملک میں آئندہ کے سیاسی و حکومتی ڈھانچے میں ان کے مفادات کا خیال رکھا جائے گا۔